نیب قوانین تبدیل کرنے میں بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے،وزیر قانون

226

اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آرڈیننس لیپس ہو جاتا ہے اس صورتحال سے بچنے کے لیے ہماری پوری کوشش تھی کہ نیب قوانین میں ترمیم پوزیشن کی مشاور ت سے اور ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے سے کی جائے،اگر اپوزیشن نہیں مانے گی تو پھر ہم آرڈیننس کے ذریعے نیب قوانین میں ترمیم کریں گے، ہم ایک سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ اپوزیشن سے معاملات طے پا جائیں تاہم نیب قوانین میں ترمیم نہ ہونے کی سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن کا عدم تعاون ہے۔ نیب قوا نین میں ترامیم کے حوالہ سے بنی پارلیمانی کمیٹی کے اپنے پی پی پی اور پی ایم ایل (ن) کے لوگوں سے پیر یا منگل کو رابطہ کروں گا اور کوشش کروں گا کہ 5یا 6 چیزوں پر اتفاق ہو جائے۔ حکومت کی جانب سے کوشش ہے کہ ترمیم ہونی چاہیے اور فوری ترمیم ہونی چاہیے جبکہ اپوزیشن نے 20سے25ایریاز میں ترمیم کی تجو یز دی ہے اور کہا ہے سب میں اکٹھی ترمیم کریں۔ ان خیالات کا اظہار فروغ نسیم نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے میری ، وزیر اعظم عمران خان اور کابینہ کی یہ کوشش رہی ہے کہ نیب قوانین میں کچھ نہ کچھ ترمیم ہو تاکہ کاروباری حضرات کا اعتماد بہال ہو سکے اور بیوروکریسی کا بھی اعتماد بحال ہو اور ساتھ ساتھ ہم نے نیب کے بھی دانت نہیں نکالنے۔ ا نہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ تمام ترامیم اکٹھی ہوں گی وگرنہ ہم حکومتی ترامیم بھی نہیں ہونے دیں گے ، ہمارے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں 50کروڑ روپے سے کم کا کیس نیب میں نہیں جانا چاہیے اور اس حوالے سے بحث جاری ہے اور بڑی جلدی رقم کا تعین کر لیا جائے گا۔ نیب قانون میں موجود پبلک آفس ہولڈر کی تعریف پر کوئی نظر ثانی نہیں کی جا رہی۔فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کا آفس کھلا ہوا ہے اور میری تمام میڈیا اینکرز سے درخواست ہے کہ وہ جن نیب قوانین میں ترمیم چاہتے ہیں اور جن میں ترمیم نہیں چاہتے اس حوالہ سے لسٹ بنا کر مجھے دے دیں کیونکہ میں وہ کام کرنا چاہتا ہوں جو بات چیت اور بحث و مباحثہ سے ساتھ ہونا چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ارکان کے تقرر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں کوئی حل موجود نہیں اس لیے حکومت نے تمام آئینی ضرورتوں کو پورا کرنے کے بعد اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر کر دیا ہے اور آئین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو پکڑا جائے جنہوں نے 18ویںترمیم میں ڈیڈلاک کو ختم کرنے کا میکنزم نہیں رکھا۔