حیدرآباد ،ٹیسٹ پاس اساتذہ کا نوکری نہ ملنے کیخلاف احتجاج

189

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)آئی بی اے کے تحت جونیئر ایلیمینٹری اسکول ٹیچرز کے پچاس فیصد مارکس سے ٹیسٹ پاس کرنے والے مردو خواتین امیداروں نے ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے خود کو زنجیروں میں جکڑ کر پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرے میں شریک امیدواروں نے ملازمت نہ ملنے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ بعدازاں امیدوار میر محمد پھوڑ‘ آمنہ شیخ‘ نبیلہ میمن‘ ظفر علی چانڈیو اور اسلم چنا ودیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے2018ء میں 7 ہزار سے زائد جونیئر ایلیمینٹری اساتذہ سمیت دیگر اسامیوں پر تقرری کے لیے آئی بی اے کے ذریعے ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والے امیداروں کے لیے ساٹھ فیصد مارکس لینے والے امیدواروں کو ملازمت دی جانی تھیں جبکہ اعلان کردہ ٹیسٹ میں سات ہزار سے زائد ملازمتوں کے لیے گیارہ سو امیدوار کارمیاب ہوسکے جن کو بعد میں محکمہ تعلیم کی جانب سے صوبائی وزیر نے پچاس فیصد مارکس لے کر کامیاب ہونے والے امیدواروں کو اہل قرار دیا تھا جس پر ہمیں امید ہوچلی تھی لیکن تعلقہ اور یونین کونسل کی سطح پر مزید خالی اسامیوں کا جواز بنا کر نئے امیدواروں کی نئے سرے سے ٹیسٹ میں پاس ہونے کی صورت میں ملازمت دینے کا کہا گیا جو کہ ہمارے ساتھ سراسر زیادتی اور ظلم ہے میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچا س فیصد مارکس لینے کے بعد مذکورہ اسامیوں کے لیے اہل قرار دیے گئے، جہاں اسامیاں خالی ہیں وہاں پر ہماری تقرری کا حق بنتا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، پی پی کی اعلیٰ قیادت سے مطالبہ کیا کہ میرٹ پر کامیاب ہونے والے اہل امیدواروں کو فی الفور سرکاری ملازمت دی جائے ورنہ سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔