صوبے میں سیلابی صورتحال کنٹرول میں ہے، سندھ کابینہ

167

کراچی(نمائندہ جسارت)وزیراطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہاہے کہ سندھ کابینہ نے صوبے کے تمام اسپتالوں کے لیے ادویات کی خریداری کے عمل کو آسان بنانے کے لیے صوبائی وزیر ایکسائز مکیش کما ر چائولہ ،وزیر زراعت اسماعیل
راہو،مشیرقانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جب کہ اسپتالوں میں ادویات کی قلت ختم کرنے کے لیے محکمہ صحت کے پاس پہلے سے موجود ادویات کو فوری طور پر اسپتالوں کو مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔سعید غنی نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ کابینہ نے ایس ایم بی بی انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا چارج کسی گریڈ 20 کے میڈیکل افسر کو دینے کی منظو ری دے دی اور فیصلہ کیا ہے کہ وزیر صحت سندھ کی منظوری سے یہ چارج دیاجائے گا۔سندھ کابینہ نے ٹیچنگ ہاسپیٹلز مینجمنٹ بورڈ بل2019ء کی منظوری دے دی۔ ٹیچنگ اسپتال کی مینجمنٹ بورڈ متعلقہ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی چیئرمین شپ میں کام کرے گاجبکہ بورڈ 11 ارکان پر مشتمل ہوگا ۔بورڈ کا کام پالیسی پلان کی نگرانی ، اسپتالوں کی سروسز کو بہتر بنانا ، اور یونیورسٹی سے وابسطہ کالجز کے معاملات کو دیکھنا اور ترقیاتی کاموں کی نگرانی ہے۔سندھ کابینہ نے خیرپور میڈیکل کالج کے 83 عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے ملازمین کی تعلیم اور عمر کو مد نظر رکھ کر مستقل کرنے کی منظوری دی ہے۔سعیدغنی نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے سیلاب کی صورتحال پر غوروفکر کیا،سیکرٹری آبپاشی نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ سیلابی صورتحال کنٹرول میں ہے ، کوئی خطرے کی بات نہیں ۔ گڈو بیراج پر نچلی سطح کا سیلاب ہے ، اس وقت گڈو پر اپ اسٹریم 274000 اور 241000 ڈائون اسٹریم پانی کا بہائو ہے۔کچھ بندوں پر کٹاؤ ہواہے جس پر کام جاری ہے جبکہ اولڈ ٹوری بند پر اسپرس تعمیر کیا گیا ہے۔سعید غنی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے سندھ ویمن ایگریکلچر ورکرز ایکٹ 2019ء کی منظوری دے دی ، یہ ایک تاریخی قانون ہے۔جس کا مقصد زراعت ، جانوروں کو پالنا ، پولٹری اور ماہی گیری سے وابستہ خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔اس پروگرام کے تحت خواتین ہاریوں کو بینظیر ویمن سپورٹ پروگرام کے تحت یونین کونسل سطح پر رجسٹرڈ کیا جائے گا۔یہ بل خواتین کی سوشل پروٹیکشن کا بل ہے جوکہ ایک ہفتے کے اندر سندھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔سعید غنی نے مزید بتایا کہ سندھ کابینہ نے 14 رکنی سندھ ایمپلائیز سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوٹ ( سیسی ) کی گورننگ باڈی کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کابینہ میں 8 رکنی سندھ مینمم ویجز بورڈ کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے مزید کہا کہ خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کے لیے 62 رکنی ایڈوائزری کونسل کے قیام کی منظوری سندھ کابینہ نے دے دی ہے۔ کونسل کا چیئرمین متعلقہ محکمے کا صوبائی وزیر ہوگاجبکہ وائس چیئرمین سیکرٹری محکمہ ای پی ڈی ہوں گے ۔ سعید غنی نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے پیش نظر آئی ٹی سی ایڈوائزری کمیٹی کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔ جس میں آٹی انڈسٹری سے وابسطہ ماہرین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غذائی قلت کے مسئلے سے دوچار ہے۔ نیشنل نیوٹریشن سروے کے مطابق مائیکرو نیوٹرن کی کمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور ملک کی آدھی خواتین اور بچوں کی آبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سندھ کابینہ نے سندھ فوڈ فورٹیفکیشن بل 2019 ء کی منظوری دی ہے ۔اسے جلد سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ جنگلات سے متعلق پائیدار پالیسی کے لیے صوبائی وزیر جنگلات سید ناصر حسین شاہ،وزیر معدنیات شبیر بجارانی ، مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ، مشیر برائے سماجی بہبود سید اعجاز شاہ پر مشتمل 4 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔یہ کمیٹی 15 روز کے اندر پالیسی کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کرے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے سندھ سیف سٹیز بل 2019 ء کی منطوری دے دی ہے۔اتھارٹی کا ڈی جی محکمہ پولیس سے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے قانون سازی کے لیے کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے جس میں صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چائولہ اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے یہ کمیٹی نجی بلز کے لیے ہوگی۔سعید غنی نے بتایا کہ تھر کول پروجیکٹ میں پانی کے استعمال کے معاملے پر وزیر آبپاشی سید ناصر حسین شاہ ، وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جوکہ سندھ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
سندھ کابینہ