کرفیو کے باوجود سری نگر میدان جنگ،مظاہرے جھڑپیں،خاتون شہید

169

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضے اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کیخلاف بھارتی فوج کشمیریوں کا جذبہ حریت دبانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ، مظاہرین اور قابض فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے باعث سری نگر میدان جنگ کا منظر پیش کررہا ہے ، احتجاجی مظاہرے روکنے کے لیے وادی میں مسلسل 20 ویں روز بھی سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کا نفاذ جاری رکھاگیا، صورہ میں بھارتی فوج کی شیلنگ سے خاتون شہید ہو گئی ہے جبکہ پوری وادی بھارت مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی ہے، مودی سرکار نے راہول گاندھی اور غلام نبی آزاد سمیت 12کانگریس رہنمائوں کو مقبوضہ وادی میں داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں سری نگر ائر پورٹ سے واپس دہلی روانہ کردیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں قابض انتظامیہ کی جانب سے کرفیو کا مسلسل 20ویں روز بھی جاری رکھا ،سخت محاصرے کے باعث کشمیریوں کو اس وقت بچوں کی غذا اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سا منا ہے اور وادی بڑے انسانی المیے کا منظر پیش کررہی ہے۔ لاکھوں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور جموں وکشمیر اس کے باشندوں کے لیے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ قابض انتظامیہ نے 5 اگست سے جب مودی کی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا تو اس وقت سے وادی میں سخت کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے اطراف و اکناف میں بڑی تعداد میں تعینات بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ انتظامیہ نے 5 اگست سے انٹرنیٹ سروس اور ٹیلی ویژن چینلوں کی نشریات بھی بند کر کے اطلاعات کی فراہمی کا سلسلہ بھی معطل کر رکھا ہے۔ کرفیواور دیگر پابندیوں کے باعث اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ نہیں کر پائے جبکہ اکثر اخبارات کی اشاعت بھی بند ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے سرینگر کے علاقے صورہ میں مظاہرین پر شیلنگ کی ،اس دوران شیلنگ کی زد میںآ کر ایک خاتون شہید ہو گئی جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر درجنوں افراد زخمی ہوگئے ۔خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ کشمیر میں کچھ بھی نارمل نہیں ہے، یہ ان کا میڈیا ہے وہ کچھ بھی کہہ رہے ہیں، وہ جو ہمارے ارد گرد ہو رہا ہے نہیں دکھا سکتے وہ یہاں سب نارمل دکھا رہے ہیں لیکن کشمیر میں کچھ بھی معمول پر نہیں، میرے بچے روز مجھ سے پوچھتے ہیں کہماںکیوں چلی گئیں، یہ بہت تکلیف دہ ہے۔ادھر سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں۔ سیکڑوںسیاسی رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 10 ہزار سے زاید کشمیری حراست میں لیے گئے ہیں۔ جیلوں اور تھانوں میں گنجائش کم پڑ گئی ہے اور حراست میں لیے گئے بہت سے افراد کو عارضی حراستی مراکزمیں رکھا گیا ہے۔عارضی حراستی مرکز کے طور پر استعمال میں لائے جانے والے سرینگر کے ہوٹل کو اب سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ ہوٹل میں 50 کے قریب سیاسی رہنما زیر حراست ہیں۔ادھرمقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ بھارتی آلہ کاروں کی ریشہ دوانیوں سے ہوشیار رہیں جو کشمیریوں کو غلام بنانے اور ان کی مذہبی شناخت سمیت ہر چیز چھیننے کے لیے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ جیسی ہندوانتہا پسند تنظیموں اور ہندو توا کی دیگر قوتوں کو مقبوضہ علاقے میں لانے کے لیے اپنے بھارتی آقائوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ یہ انتباہ حریت کارکنوں کی طرف سے پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے جاری کیا گیا ہے۔حریت رہنماؤں کی جانب سے بھارتی آلہ کاروں سے بھی کہا گیا ہے کہ حریت کا راستہ اپنائیں اور ہندا توا قوتوں کو کسی طرح کی سہولت فراہم کرنے کی صورت میں انہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری جانب مودی سرکاری نے راہول گاندھی، غلام نبی آزاد سمیت 12 کانگریس رہنماؤں کو مقبوضہ وادی میں داخلے سے روک دیا اور انہیں سری نگر ائر پورٹ سے ہی واپس دہلی روانہ کردیا ۔ مودی سرکار سچ سامنے آنے پر خوفزدہہے راہول گاندگی، غلام نبی آزاد سمیت 12 کانگریسی رہنما کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سری نگر پہنچے تھے تاہم انہیں ائر پورٹ سے نکلنے اجازت نہ ملی اور واپس نئی دہلی بھیج دیا گیا۔بھارت کی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے سری نگر ائرپورٹ سے واپس بھیجنے جانے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورت حال واضح طور پر ٹھیک نہیں ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے محکمہ اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں راہول گاندھی کو دورے سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سری نگر کا دورہ نہ کریں، اس وقت وہ دوسروں کو بھی مشکلات میں ڈال سکتے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق راہول گاندھی نے سری نگر سے واپسی پر دہلی ائرپورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفد وادی کے لوگوں کے تاثرات جاننے کا خواہش مند تھا لیکن ہمیں ائر پورٹ سے آگے جانے نہیں دیا گیا۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ چند دن قبل مجھے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے گورنر نے دعوت دی تھی اور میں نے دعوت قبول کرلی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے تھے کہ عوام کس صورت حال سے گزر رہے ہیں لیکن ہمیں ائرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کانگریس کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ آئے ہوئے پریس کے اراکین سے بدتمیزی اور تشدد کیا گیا، یہ واضح ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔اس موقع پر کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ سری نگر میں صورت حال خوف ناک ہے۔ پرواز میں موجود مسافروں سے ہم نے تازہ کہانیاں سنیں جس سے پتھر کے بھی آنسو نکل آئیں گے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سیتارام یچوری کا کہنا تھا کہ وفد کو سری نگر ائرپورٹ میں حراست میں رکھا گیا تھا اور یہ کہنا بے بنیاد ہے کہ وفد کو کشمیر میں امن وعامہ کی صورت حال خراب کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سری نگر ائرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا حالانکہ ہمیں جانے کی اجازت دینا چاہیے تھی کیونکہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم الزامات کا جواب دیں گے۔
سری نگر میدان جنگ