بھارتی معیشت سست روی کا شکار ہونے سے لاکھوں ملازمتیں ختم

131

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں بی جے پی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت تباہی کی جانب گامزن ہے جبکہ عوام پہلے ہی وزیر اعظم مودی کو معیشت درست کرنے کے نام پر متنازع فیصلوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تاہم ان کے دوسرے دور حکومت میں بھی معیشت میں سست روی اور روزگار کے لاکھوں مواقع ختم ہو جانے پر ریاستی اداروں اور ماہرین کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف نے بھارت کے لیے اپنے سالانہ مشورے میں اقتصادی سست روی اور آمدنی میں کمی کے بعد گہرے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خزانہ سے پوچھا ہے کہ قومی بجٹ میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں نیز اشیا اور خدمات سے متعلق ٹیکس (جی ایس ٹی) کی مد میں مالی وسائل کے حصول کا جو ہدف مقرر کیا گیا ہے، کیا وہ واقعی حاصل کیا جا سکتا ہے ؟ حکومتی اعداد شمار کے مطابق رواں برس یکم اپریل سے 15 اگست کے درمیان براہ راست ٹیکس ریونیو میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی اور یہ شرح کم ہو کر 4.7 فیصد ہو گئی حالاں کہ اس سال کی دوسری سہ ماہی میں یہ شرح 9.6 فیصد تھی جبکہ مطلوبہ شرح 17.3 فیصد ہے۔ اس سے قبل منصوبہ بندی کے حکومتی ادارے نیتی آیوگ کے نائب سربراہ راجیو کمار نے بھی اقتصادی سست روی پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ملک کی اقتصادی صورت حال غیر معمولی طور پر تشویش ناک ہے۔ گزشتہ 70 برس میں ملکی مالیاتی شعبے کی ایسی حالت کبھی نہیں رہی۔ پرائیویٹ سیکٹر میں اس وقت کوئی کسی پر اعتماد نہیں کر رہا اور نہ ہی کوئی قرضے دینے کو تیار ہے۔