اِدلب بحران ترک روس تعلقات کی آزمایش ہے‘ اردوان

223
ادلب: صوبے کے مرکز میں کار بم دھماکے سے تباہی پھیلی ہوئی ہے‘ہفتے کے روز پیش آئے واقعے میں کثیر منزلہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا
ادلب: صوبے کے مرکز میں کار بم دھماکے سے تباہی پھیلی ہوئی ہے‘ہفتے کے روز پیش آئے واقعے میں کثیر منزلہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) ماسکو کی پشت پناہی سے شام کے صوبے ادلب میں مزاحمت کاروں کے زیرانتظام علاقوں میں اسدی فوج کی کارروائی نے روس اور ترکی کے تعلقات کو آزمایش میں ڈال دیا ہے۔ ترکی نے اس تناظر میں انسانی بحران کی صورت حال کا انتباہ جاری کیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ ترکی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر اردوان نے پیوٹن کو بتایا کہ ادلب پر حملوں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں بڑا انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے اور یہ صورت حال ترکی کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ روسی صدر نے کہا ہے کہ باہمی کوششوں کو متحرک کرنے سے اتفاق کیا گیا ہے، تاکہ اس خطے کو لاحق دہشت گردی کے خدشات دور کرنے کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔ خیال رہے کہ صدر اردوان آیندہ ہفتے روس جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ وہ 27 اگست کو روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب صدر اردوان نے کہا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں اسدی فوج کی کارروائی کے تناظر میں وہ آیندہ روز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے۔ حکمراں جماعت انصاف وترقی پارٹی کے اٹھائیسویں یوم تاسیس کی مناسبت سے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے تُرک صدر نے کہا کہ ترکی اپنی جنوبی سرحد پر محفوظ علاقہ قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ مشرقی بحیرۂ روم کی صورت حال سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے 4 جہازوں کے ساتھ وہاں موجود ہیں۔