حکومت نے قرض لینے میں ماضی کے ریکارڈ توڑ دیئے،جاوید قصوری

173

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب و صدر ملی یکجہتی کونسل صوبہ وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے دعوئوں کے برعکس مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافہ لمحہ فکر ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر تین سو سے زائد اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے غریب عوام کو میسر معمولی سا ریلیف بھی ختم ہوگیا ہے۔ حکومتی اقدامات نے ثابت کردیا ہے کہ حکمرانوں کو عوام کی معاشی مشکلات کے حل سے کوئی غرض نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت نے عوام کو منافع خوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور دیگر متعلقہ ادارے محض دکھاوے اور کاغذی کارروائی کے سوا کچھ نہیں کررہے۔ مہنگائی کے عذاب نے 22 کروڑ عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے، لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ رہی سہی کسر حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں اور اقدامات نے پوری کردی ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص سراپا احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار کے بعد موجودہ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے بھی گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کی مد میں عوام سے 416 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع نہ کروانے والے صنعتکاروں کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 208 ارب معاف کرنا قابل مذمت ہے۔ حکومت واجبات کی وصولی کے حوالے سے اپنی رٹ قائم کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے۔ جب تک کرپٹ افراد کیخلاف حقیقی معنوں میں بلاتفریق کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی، اس وقت تک تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ موجودہ حکمران بھی سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جس سے عوام میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے ایک سال کے دوران پاکستان کے قرضہ جات اور واجبات میں تیزی سے 110 کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ گزشتہ دور حکومت میں قرضہ جات اور واجبات میں مجموعی طور پر 150 کھرب کا اضافہ پانچ سال میں ہوا تھا۔ جون 2018ء سے جون 2019ء تک ملک کے قرضہ جات اور واجبات میں 400 کھرب سے تجاوز کرچکے ہیں۔ حکومت نے قرض لینے میں ماضی کی حکومتوں کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں مگر عوام کی زندگی میں بہتری نہیں آئی۔