قال اللہ تعالی و قال رسول اللہ

395

کیا یہ کچھ ایسے خدا رکھتے ہیں جو ہمارے مقابلے میں ان کی حمایت کریں؟ وہ نہ تو خود اپنی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہماری ہی تائید اْن کو حاصل ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ اِن لوگوں کو اور اِن کے آباء و اجداد کو ہم زندگی کا سر و سامان دیے چلے گئے یہاں تک کہ اِن کو دن لگ گئے مگر کیا اِنہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آ رہے ہیں؟ پھر کیا یہ غالب آ جائیں گے؟۔ اِن سے کہہ دو کہ ’’میں تو وحی کی بنا پر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں‘‘ مگر بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جبکہ اْنہیں خبردار کیا جائے۔ اور اگر تیرے رب کا عذاب ذرا سا انہیں چھو جائے تو ابھی چیخ اٹھیں کہ ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم خطا وار تھے۔ (سورۃ الانبیاء: 43تا46)

سیدنا ابوہریرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک شخص کو جنت میں گھومتے پھرتے دیکھا اس کا عمل اس قدر تھا کہ اس نے ایک درخت کو کاٹ ڈالا تھا جو راستے کے بیچ میں ہونے کے باعث لوگوں کی تکلیف کا سبب بن رہا تھا۔ ایک روایت یوں نقل ہوئی ہے ایک شخص درخت کی شاخ کے پاس سے گزرا جو عین گزر گاہ میں پڑی ہوئی تھی وہ بولا بخدا میں اس شاخ کو راستے سے ہٹا کر دم لوں گا تاکہ یہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچائے اس عمل کے نتیجے میں وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ ایک اور روایت یوں ہے۔ ایک شخص کسی راستے پر جارہا تھا اس نے راستے سے ایک کانٹے دار جھاڑی ہٹا دی اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر فرمائی اور اس کی بخشش فرما دی۔ (بخاری، مسلم)