بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہیں،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

167

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہیں۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ۔تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریز کو فون کرکے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات چیت کی۔شاہ محمود قریشی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریز کو فون کرکے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کی اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ یو این سیکرٹری جنرل نے شاہ محمود سے کہا کہ وہ پیرس میں ہیں اور مودی سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا کردار جاری رہے گا لیکن بھارت مسئلے کے حل پر آمادہ نہیں ہوتا۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ میں نے سیکرٹری جنرل سے کہا ہم سے تو پرامن رہنے کا کہا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف کشمیر میں کرفیو کا 20واں روز ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر جانے کی کوشش پر کشمیریوں پر شیلنگ ہوئی اور تشدد کیا گیا۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام یو این چارٹر کے منافی ہے اور پاکستان پانچ اگست کے اس اقدام کو مسترد کر چکا ہے۔ میں نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کوکشمیر کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود جا کر حالات دیکھیں اور سلامتی کونسل کے پانچ ممبر ممالک کو صورتحال کی نزاکت سے آگاہ کریں۔ یو این سیکرٹری جنرل بیان دیں گے تو اس کا اثر ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیرکے دو فریقوں پاکستان اور کشمیریوں نے اپنا واضح موقف پیش کیا ہے، لیکن تیسرے فریق بھارت میں رائے تقسیم ہو چکی ہے، اس کا مظاہرہ آج سرینگر ایئرپورٹ پر دیکھنے کو ملا، مودی سرکار نے سری نگر سے راہول گاندھی کو واپس دہلی بھیج دیا۔ یہ فسطائیت کی بدترین مثال ہے، دنیا دیکھے بھارتی حکومت اپنے ہی لوگوں کیساتھ کیا سلوک کر رہی ہیں، جو اپنے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہمارے ساتھ کہاں بیٹھیں گے؟ آج بہت بڑا طبقہ مودی سرکار کو مسترد کر رہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے یو این سیکرٹری جنرل کی توجہ بھارت کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال کی جانب بھی مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بھارت پلواما جیسا ڈرامہ کرنے کی کوشش کر رہا ہیں، اقوام متحدہ کشمیریوں کی جانوں کے تحفظ اور کرفیواٹھانے کیلیے اپنا کردار ادا کرے، اس کا فرض ہے جغرافیائی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ عالمی برادری نے مایوس کیا تو کشمیری مزاحمت کیلیے ہرحربہ استعمال کریں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے شملہ معاہدہ کی پاسداری کی ہے آج بھارت کی آر ایس ایس کی سوچ نے اس پر ضرب لگائی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یو اے ای سے ہمارے گہرے مراسم ہیں لیکن ہم ان پر قدغن نہیں لگا سکتے کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات نہ رکھیںلیکن ہم اپنے تعلقات کے پیش نظر جب ان سے ملاقات ہو گی تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنی گذارشات پیش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سفارت خانوں میں نئی بھرتیاں نہیں کر رہے، پہلے سے موجود افسران کو فوکل افسران متعین کریں گے۔فارن آفس میں کشمیر کا ڈائریکٹوریٹ موجود ہے مگر ہم اب اس کو مزید وسیع کرنے کا سوچ رہے ہیں۔