بلدیاتی اداروں میں موجود سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیے گئے گھوسٹ ملازمین کو فارغ کیا جائے۔جنید مکاتی

341

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی و دیگر یوسی چیئر مینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو 500ارب روپے کا فوری پیکج دیا جائے، شہر کی صفائی ستھرائی اورکچرے کو صاف کرنے کے لیے سوئپنگ مشینیں فراہم کی جائیں، ہر یوسی کو راڈنگ مشینیں، سکنگ مشینیں، ٹریکٹر ٹرالی،ونچنگ مشینیں اور ڈمپر لوڈر فراہم کیے جائیں،

نالوں کی مکمل صفائی کر کے ان پر چھتیں ڈالی جائیں،سیوریج کے پانی کو ٹریٹ منٹ پلانٹ کے ذریعے قابل استعمال بنایا جائے،ڈی سلینیشن پلانٹ کے ذریعے سمندر کا پانی میٹھا کیا جائے، بلدیاتی عملے، اسٹریٹ لائٹ کی تنصیب کے لیے گاڑیاں اور فیومیگیشن مشینیں فراہم کی جائیں، بلدیاتی اداروں میں موجود سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیے گئے گھوسٹ ملازمین کو فارغ کیا جائے اور حاضری کے لیے فوری طور پر بائیو میٹرک سسٹم کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کے روز کراچی پریس کلب میں مختلف علاقوں کے یوسی چیئرمینوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرچیئرمین یوسی لیاری فضل الرحمن، چیئرمین یوسی کلفٹن حنیف میمن، چیئرمین ڈسٹرکٹ ویسٹ عبد القیوم،وائس چیئرمین یوسی ملیرتوفیق الدین صدیقی اور کونسلرز بھی موجود تھے۔

جنید مکاتی نے بلدیہ کی جانب سے کنزروینسی ٹیکس کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس مد میں جمع ہونے والے 28کروڑ کا بھی حساب لیا جائے۔جنید مکاتی نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکمران پارٹیاں کراچی کے مسائل پر سیاست اور عوام پر مزید ظلم نہ کریں۔ کراچی 2500ارب روپے سالانہ ٹیکس دیتا ہے لیکن کراچی کا حال بہت زیادہ خراب ہے۔

وفاق کا یہ کہنا کہ 1.75ارب روپے سے ایک بار صفائی کر کے چلے جائیں گے کراچی کی عوام کے ساتھ مذاق اور کھیل تماشہ ہے اگر وفاق شہر کی حالت کو سنوارنا چاہتا ہے تو پھر صفائی کا مربوط نظام قائم کرے۔ اب مئیر کراچی شہر کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے حوالے سے ماضی میں جماعت اسلامی کی بلدیاتی قیادت کی کارکردگی کا اعتراف کر رہے ہیں۔

جماعت اسلامی کو 3مہینے کا مو قع دیا جائے ہم ان ہی اختیارات اور وسائل میں مسائل حل کروائیں گے اور کراچی کے شہریوں کو ان شاء اللہ کراچی میں انقلابی تبدیلی نظر آنا شروع ہو جائے گی۔ اس سے پہلے بھی عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں ہم نے اس سے کم وسائل اور کم اختیارات میں کراچی کے لیے مثالی ترقیاتی کام کیے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ بارشوں اور عید الاضحیٰ کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے، محکمہ موسمیات کی جانب سے پیش گوئی کے بعد وزیر بلدیات اورمئیر کراچی کی جانب سے شہر میں نالوں کی صفائی، سیوریج سسٹم کو بہتر بنانے کے حوالے سے اعلانات اور دعوے تو بہت کیے گئے مگر عملاًکراچی میں جو حالات پیدا ہو ئے وہ سب کے سامنے ہیں اوراب وبائی امراض کی شکل میں اپنی انتہا کو پہنچ گئے ہیں۔

اس وقت تینوں حکومتی جماعتیں شہر میں موجود ہیں اور صفائی ستھرائی، سیوریج کی صورتحال بہتر بنانے کے بجائے پوائنٹ اسکورنگ اور اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے دعوے، اعلانات اور بیانات کے برعکس عملاً صورت حال یہ ہے کہ شہر کے اکثر علاقوں میں عید الاضحی گزرنے کے بعد بھی گلیوں اور شاہراہوں کی اطراف اور فٹ پاتھوں پر پڑے کچرے کے ڈھیراور گٹر کا پانی جمع ہے اور ان کے قریب سے گزرنا شہریوں کے لیے محال ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عیدالاضحی کے موقع پر سنت ابراہیمی کی تکمیل کے بعد نکلنے والی آلائشوں نے ماحول کو بلدیاتی اداروں کی غفلت اور نا اہلی کے باعث شدید ترین خطرات سے دو چار کر دیا ہے اور شہر بھر میں بارشوں اور سیوریج کے گندے پانی کے ملاپ، کچرے کے ڈھیراور آلائشوں کی وجہ سے ہزاروں بچے ڈینگی،ڈائریا، ملیریاسمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر کے تین بڑے ہسپتالوں میں 5ہزار کے لگ بھگ افراد داخل ہو ئے ہیں۔ ناقص سیوریج سسٹم نے کراچی کو تباہ کر دیا۔ واٹر بورڈ کاعملہ دانستہ طور پر سیوریج کی لائنوں کی صفائی نہیں کرتا اور کے نتیجے میں کچھ عرصہ قبل تعمیر ہونے والی سڑکیں وہ بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

دوسری جانب تینوں حکمران پارٹیاں الزامات کی سیاست میں لگی ہوئی ہیں اور کراچی کی عوام پریشان بے یارو مددگار ہیں۔