مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، تمام آپشنز زیر غور ہیں،دفتر خارجہ

304

اسلام آباد( نمائندہ جسارت+خبر ایجنسیاں ) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں ،مقبوضہ وادی کو ایک جیل میں تبدیل کردیاگیا ہے ،وادی میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے ،عالمی برادری فوری نوٹس لے ، دنیا کشمیریوں کی جسمانی ذہنی اذیت کا اندازہ نہیں لگاسکتی ، بھارتی افواج کے ہاتھوں سیکڑوںکشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، کشمیر کے حوالے سے ہمارے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، امریکی صدر کے رابطے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کی دلچسپی کے عکاس ہیں ،پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ، ہمسائیہ ممالک میں داعش کی موجودگی پر تشویش ہے ،کوشش اور خواہش ہے کہ کرتارپور راہداری وقت پر کھل جائے ،یو اے ای کا مودی کو ایوارڈ دونوں ملکوں کا باہمی معاملہ ہے ، دفتر خارجہ بھارتی شہریوں کی واپسی میں مدد کیلئے تیار ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی فورم پر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر مؤثر انداز میں آواز اٹھائی ہے، جبکہ عالمی برادری سے مطالبہ بھی کیا وادی کی صورتھال پر توجہ دے۔ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا موقف اصولی ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ دے۔ مقبوضہ وادی میں ایک ہفتے کے دوران کریک ڈان اور سرچ آپریشنز میں 4 کشمیری شہید ہوچکے ہیں جبکہ وادی میں مزید اموات کے خدشات ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور بلیک آٹ کا آج 19واں روز ہے، جبکہ اس دوران بھارتی افواج کے ہاتھوں سیکڑوں کشمیری زخمی ہوچکے ہیں اور 9لاکھ سے زاید فوجی وادی میں موجود ہیں۔بھارتی حکام کی جانب سے کشمیر میں لگائے جانے والے کرفیو کی وجہ سے وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے رابطے کیے اور عالمی رہنماں سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو بند کروانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں ہے، تاہم مسئلہ کشمیر سے متعلق تمام آپشنز زیر غور ہیں۔ بھارت تاحیات مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ناف نہیں رکھ سکتا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے)لے جانے پر وزارت قانون اور وزارت خارجہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور علاقائی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی جارہی ہے تاہم یہ معاملہ بھارت کے راضی ہونے پر ہی آگے بڑھے گا۔دوسرے ہمسایہ ملک افغانستان میں ہونے والے حالیہ واقعات پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستان میں داعش کی موجودگی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس تنظیم کا کوئی منظم وجود ہے۔پاک بھارت سرحد کھلے ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری واہگہ سے واپس جاسکتے ہیں، جبکہ بھارت میں پاکستانیوں کے پھنسے ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بھارت نے 20 اگست کو ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کی، جس سے ایک شہری شہید ہوا۔ پاکستان کرتار پور راہداری جلد کھولنے کا خواہشمند ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے تبصروں پر رد عمل دینے سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔، ایرانی سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنائی کے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔