عراق میں حزب اللہ کے اسلحہ گودام پر اسرائیلی بمباری

288
عراق: مقامی حزب اللہ کے اسلحہ گودام پر فضائی حملے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ فائربریگیڈ آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے
عراق: مقامی حزب اللہ کے اسلحہ گودام پر فضائی حملے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ فائربریگیڈ آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل نے عراق میں حکومت نواز ملیشیا حزب اللہ کے اسلحہ گودام پر بم باری کردی۔ مقامی اور عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق منگل کی شام صوبہ صلاح الدین میں بلد ائربیس کے قریب بوحشمہ نامی گاؤں میں قائم ایک اسلحہ گودام میں پُراسرار دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں عراقی حزب اللہ کے کئی جنگجو ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ عراقی حزب اللہ کو ایران نواز حشد شعبی ملیشیا کی وفادار تنظیم قرار دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عراقی حزب اللہ کے اس اسلحہ گودام پر 3 میزائل داغے گئے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق عراقی انٹیلی جنس حکام نے شبہہ ظاہر کیا ہے کہ اسلحہ گودام میں دھماکے ڈرون طیاروں کی بمباری کے نتیجے ہوئے ہیں۔ دھماکوں کے بعد جائے وقوع پر آگ بھڑک اٹھی۔ شہری دفاع کا عملہ اور دیگر امدادی ادارے آگے بجھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، تاہم وہاں پرہونے والے جانی نقصان کی مکمل تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے اتنے شدید تھے کہ ان کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اسلحہ گودام میں آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے، جب کہ دھوئیں کے گہرے بادل نے علاقے کی فضا کو ڈھانپ لیا۔ اس حملے کے بعد ایف 16 طیاروں کی حامل بلد ائربیس سے امریکی فوجیوں کو نکال لیا گیا۔ ابتدا میں پُراسرار قرار دیے گئے ان دھماکوں سے متعلق بدھ کے روز یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ یہ اسرائیلی بم باری کا نتیجہ تھے۔ منگل ہی کے روز اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے یہ حملے اسرائیل کی جانب سے کیے جانے کا اشارہ دیا۔ اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیتن یاہو نے یوکرائن سے واپس روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے لیے کسی جگہ محفوظ ٹھکانا نہیں۔ اسرائیل کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اور جہاں بھی ضرورت پڑی یہ اس کے خلاف بڑھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی مسلسل اسرائیل کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے بنا رہے ہیں۔ اس سے قبل اسرائیل نے کئی بار اعتراف کرچکا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے جنگ زدہ ملک شام میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ جب کہ ایک ماہ کے دوران صرف عراق میں ایران نواز ملیشیاؤں کے کم از کم 4 عسکری مراکز میں دھماکے ہوچکے ہیں، جن کے بارے میں عراقی حکومت کوئی واضح موقف پیش کرنے کو تیار نہیں۔