شہر گندہ کرنے والوں پر جرمانے کیے جائیں،علی زیدی

183

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر بحری امورسید علی حیدر زیدی نے نارتھ کراچی کے صنعتکاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے نکاٹی سے تجاویز مانگی لی ہیں جو وہ خود وزیراعظم عمران خان کو پیش کریںگے جبکہ ایف بی آر سے متعلق مسائل کے حل کے لیے چیئر مین شبر زیدی کے ساتھ اجلاس بلانے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے تاکہ صنعتی سرگرمیوںکو فروغ دیا جاسکے۔یہ بات انہوںنے بدھ کو نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( نکاٹی ) میں اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اس موقع پر نکاٹی کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان،صدر سید طارق رشید،سینئر نائب صدر اظفر حسین،نائب صدر فیصل شابو،سابق صدر سید عثمان علی، نکاٹی کے سی ای او صادق محمد، چیئرمین بورڈ فراز مرزا،اداکار عدنان صدیقی بھی اجلاس میں شریک تھے۔وفاقی وزیر علی زیدی نے ’’ صاف کراچی‘‘ مہم کو ہر صورت کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اپیل کی کہ کراچی کو اپنا سمجھ کر اسے صاف ستھرا رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ جنہوںنے 11سالوں میں کچھ نہیں کیا انہوں نے اگلے11 برسوں میں بھی کچھ نہیں کرنا لہٰذا جو کچھ کرنا ہے آپ نے کرنا ہے۔انہوں نے نارتھ کراچی صنعتی ایریا میں جی ٹی ایس سے کچرا نہ اٹھانے کا نوٹس لیتے ہوئے اگلے2دنوں میں لینڈ فل سائیڈ پر منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سندھ حکومت سے یہ پوچھ کر تھک گئے کہ کچرا نہیں اٹھانا تو نہ اٹھائیں مگر اتنا تو بتادیں کہ جی ٹی ایس اور کچرا کنڈیاں کہاں ہیں ؟ مگر افسوس سندھ حکومت نے کچرا پھینکنے کے لیے غلط جگہوں کی نشاندہی کی۔ہم سمجھے کہ سندھ حکومت ہماری مدد کرے گی لیکن جب ہم نے نالوں کی صفائی کروائی اورکچرا اٹھانے کی باری آئی تو سندھ حکومت پیچھے ہٹ گئی اور اس کی ذمہ داری بھی ہم پر ڈال دی گئی مگر ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ۔سندھ حکومت کچرا ڈالنے کے لیے درست مقامات کی نشاندہی کردے باقی کام ہم خود کرلیں گے۔انہوںنے کہاکہ جو پہلے وزیربلدیات تھے اب وزیراطلاعات ہیں ان کی گلی ایسی چمک رہی ہے جیسے لندن جیسی ہو۔انہوںنے مزیدکہاکہ کنوٹمنٹ علاقے اور سوسائٹیز اپنا کچرا خود لینڈ فل سائیڈ پر ڈالیں جبکہ دفعہ 144نافذ کی جائے اور جو بھی شہر کو گندہ کرے اس پر جرمانے کئے جائیں تاکہ لوگوں کو یہ ترغیب دی جاسکے کہ وہ اس شہر کو اپنا سمجھتے ہوئے صاف ستھرا رکھیں۔قبل ازیں اجلاس سے خطاب میں نکاٹی کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان نے کہاکہ ہم نے عمران خان کو ووٹ دیا اور یہ امید لگائی کہ وہ حقیقی معنوں میں ہمارے مسائل حل کریں گے ۔ہم انہیں اپنے وعدے یاد دلاتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ کراچی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔نکاٹی کے صدر سید طارق رشید نے کہاکہ ٹیکسوں کی بھرمار، زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے برآمدی صنعتیں چلانا دشوار ہوگیا ہے بلکہ صنعتیں بند ہورہی ہیں۔تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ان سے اتنا ٹیکس لیں جتنا وہ دے سکتے ہوں ۔ تاجربرادری کو ایک پیج پر لیں اور بزنس فرینڈلی ماحول فراہم کیا جائے کیونکہ بیوروکریسی جہاں ہو وہاں کوئی کام نہیں ہوتا۔انہوں نے ریفنڈ کے حوالے سے کہاکہ اربوں کے ریفنڈ پہلے ہی پھنسے ہیں اور اب ایک بار پھر برآمدکنندگان کو ریفنڈ کے چکر میںالجھایاجارہاہے۔انہوں نے نارتھ کراچی کے صنعتکاروں کی طرف سے ’’ صاف کراچی‘‘ مہم میں بھرپور کردار ادا کرنے کا یقین بھی دلایا۔نکاٹی کے سابق صدر سید عثمان علی نے وفاقی وزیر سے درخواست کی کہ وہ برآمدی سیکٹر کے ان پٹ پر17فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی فیصلے پر نظرثانی کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو قائل کریں اور زیروریٹیڈ سہولت بحال کی جائے بصورت دیگر سوائے کرپشن کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ تاجربرادری نے عمران خان پر بھروسہ کیا اور یہ امید کی کہ وہ ملک کی تقدیر بدلیں گے اور اب بھی یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ سازگار کاروباری و صنعتی ماحول فراہم کرتے ہوئے تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دورکریں گے جس کے نتیجے میں اگلے 3سالوں میں پاکستان کی برآمدات دگنی ہوسکتی ہیں۔انہوں نے ’’صاف کراچی‘‘ مہم کو کامیاب بنانے کے لیے تجویز دی کہ کچرا پھینکنے والوں پر یہ پابندی عائد کی جائے کہ وہ تھیلے میں کچرا بھر کر پھر مقررہ جگہ پر کچرا ڈالیں اس اقدام سے شہر کو گندگی سے مستقل بنیادوں پر پاک کیا جاسکتا ہے۔