پاکستانی امداد میں کٹوتی، تعلقات میں بہتری!

455

امریکی صدر مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے درست ہی انکشاف کیا ہے کہ امداد میں کٹوتی سے پاکستان سے تعلقات میں بہتری آئی ہے ۔ اس وضاحت کی ضرورت نہیں کہ تعلقات میں بہتری امریکا ہی کے نقطہ نظر سے آئی ہو گی ۔ یعنی پہلے پاکستان امریکا کے دیے گئے املا پر عمل کرنے سے قبل چوں چرا کرلیا کرتا تھا اور جب سے امریکی امداد میں کٹوتی کی گئی ہے ، پاکستان امریکا بہادر کے اشاروںپر بخوشی ناچ رہا ہے اور جیسا کہا جارہا ہے ویسا ہی کر رہا ہے ۔ امریکا پاکستان سے ایسے ہی تعلقات چاہتا ہے اور اب خوش ہے ۔ یادش بخیر نائن الیون کے بعد امریکا نے پاکستان سے اپنی ڈگڈگی پر ناچنے کی ہدایت کے ساتھ ہی یہ دھمکی دی تھی کہ اگر اس پر عمل نہ کیا گیا تو پاکستان کو پتھروں کے دور میں پہنچادیا جائے گا ۔ اس دھمکی کے بعد پاکستان نے امریکی ڈگڈگی پر اتنا شاندار رقص پیش کیا کہ امریکی بھی داد دینے پر مجبور ہوگئے اور ان کے الفاظ تاریخ میں درج ہیں کہ پاکستان نے امریکی ہدایت پر توقع سے زیادہ عمل کیا ۔ اب امریکا کو توقع سے زیادہ کی عادت پڑ گئی ہے ۔ مگر دقت یہ ہے کہ امریکی توقعات میں ہر کچھ عرصے کے بعد اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ ڈو مور کا مطالبہ کرنے لگتا ہے ۔ کیا اسے اتفاق کہا جائے گا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت نے اپنی مملکت کا حصہ بنانے کے ناپاک منصوبے پر اس وقت عمل کیا جب پاکستان کی قیادت امریکی یاترا سے واپس آئی تھی ۔ کیا اسے درست مانا جائے گا کہ پاکستانی قیادت کو کشمیر کے حوالے سے مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے خصوصی ہدایات دی تھیں اور اس پر پاکستانی قیادت نے صاد کرلیا تھا ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بعدسے پاکستان کا رویہ انتہائی پراسرار ہے ۔ پاکستانی قیادت بار بار یہ کہتی ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ یہ بھی پُراسرار انداز میں کہا جارہا ہے کہ بھارت آزاد کشمیر پر بری نگاہ ڈالنے کی حماقت نہ کرے مگر ایک دفعہ بھی یہ نہیں کہا جارہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارتی چنگل سے نکالنے کے لیے پاکستان آخری آپشن کو بھی استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرے گا ۔ بھارت نے ضرور پاکستان پر ایٹمی حملے کی دھمکی دی ہے مگر پاکستان نے اس کا جواب دینے کی زحمت نہیں کی کہ اگر بھارت نے ایسا کرنے کی حماقت کی تو بھارت کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کو یہی ہدایت دی ہے کہ خاموشی سے کان دبائے بھارتی مظالم سہتے رہو ، ذرا آواز نکالی تو پھر امداد میں مزید کمی کردی جائے گی ۔