شام: محاصرے کا خدشہ‘ اہم شہر سے مزاحمت کاروں کا انخلا

171
ادلب: مزاحمت کاروں کے زیرانتظام علاقے پر روسی اور اسدی افواج کی بم باری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ رضاکار ملبے میں لاشیں اور زخمی تلاش کررہے ہیں
ادلب: مزاحمت کاروں کے زیرانتظام علاقے پر روسی اور اسدی افواج کی بم باری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ رضاکار ملبے میں لاشیں اور زخمی تلاش کررہے ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام میں مزاحمت کاروں نے اسدی فوج کے محاصرے میں آنے کے خدشے کی وجہ سے اہم شہر خالی کردیا۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق کے مطابق اسدی فوج کے ساتھ گھمسان کی لڑائی کے بعد منگل کو علی الصبح شمال مغربے صوبے ادلب خان شیخون شہر اور صوبہ حماہ کے شمالی دیہی علاقے سے حزب اختلاف کی مسلح جماعتوں کا انخلا دیکھنے میں آیا۔ شامی مبصر کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اسدی فوج اس وقت خان شیخون کو کلیئر کرا رہی ہے، جب کہ مورک قصبے میں نگرانی کی غرض سے قائم کی گئیں ترکی کی چوکیاں محصور ہو چکی ہے اور ان میں موجود اہل کاروں کے پاس اسدی فوج کے زیرقبضہ راستوں کے ذریعے انخلا کے سوا کوئی آپشن باقی نہیں رہا۔ دوسری جانب ترکی نے اسد حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آگ سے کھیلنے سے باز رہے۔ ترکی کی طرف سے یہ بیان پیر کے روز اس کے ایک فوجی قافلے پر ہونے والے فضائی حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکی کا یہ فوجی قافلہ صوبہ ادلب میں اپنی چوکیوں کی جانب سفر کررہا تھا۔ ترکی نے یہ بھی کہا ہے کہ ادلب میں امن کے لیے قائم کی گئی اس کی چوکیاں ضروری ہیں اور وہ انہیں ختم نہیں کرے گا۔ اس علاقے میں کئی روز سے جاری شدید لڑائی کے باعث 2 ہفتوں کے دوران مزید ڈیڑھ لاکھ شہری نقل مکانی کرچکے ہیں۔ جب کہ علاقے میں روس اور بشارالاسد کی افواج شدید بم باری کررہی ہیں، جس کے نتیجے میں منگل کے روز 2بچوں سمیت مزید 7 شہری شہید ہوگئے۔