ملائیشیا نے بھی ذاکر نائیک کے تقریر کرنے پر پابندی لگادی

379
کوالالمپور: عدالت میں پیشی کے موقع پر عملہ، پولیس، وکلا اور دیگر معروف مسلمان مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھ تصویر بنوا رہے ہیں
کوالالمپور: عدالت میں پیشی کے موقع پر عملہ، پولیس، وکلا اور دیگر معروف مسلمان مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھ تصویر بنوا رہے ہیں

کوالالمپور (انٹرنیشنل ڈیسک) معروف مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر ملائیشیا میں بھی تقاریر اور بیانات جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ کوالالمپور کے وزیر داخلہ محی الدین یٰسین کے مطابق بھارت کے معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کی جانب سے مبینہ طور پر دیے گئے حساس بیانات پران سے تفتیش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا میں نسلی و مذہبی بیانات دینا ایک حساس معاملہ ہے اور پولیس نے ذاکر نائیک کی جانب سے مبینہ طور پر نسل پرستانہ بیانات کا جائزہ لینے کے بعد ان پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ ملائیشین وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس ذاکر نائیک اور کئی دیگر افراد سے نسل پرستانہ بیان دینے اور ایسی جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے تفتیش کرے گی جس سے عوامی جذبات متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا میں تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ ’مالے‘ قوم سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں جب کہ بقیہ آبادی چینیوں اور بھارتیوں پر مشتمل ہے جن کی اکثریت ہندو ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں غیر مسلم شہریوں سمیت ہر ایک کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جو کوئی بھی عوامی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بنے گا قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر یں گے۔ اس سے قبل ایک بیان میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ ملائیشیا میں ہندوؤں کو بھارت کی مسلمان اقلیت کے مقابلے 100 گنا زیادہ حقوق حاصل ہیں۔ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ذاکر نائیک کو بھارت واپس نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ ان کے تحفظ کو خطرہ ہے۔دوسری جانب ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔