ہانگ کانگ کے مظاہرین مخالف 2لاکھ ٹوئٹر اکاؤنٹ بند

174
غزہ: محصور پٹی کے فلسطینی وکلا مظاہرے کے ذریعے برسوں سے جاری اسرائیل کی ناکابندی کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں
غزہ: محصور پٹی کے فلسطینی وکلا مظاہرے کے ذریعے برسوں سے جاری اسرائیل کی ناکابندی کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں

سان فرانسسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے تصدیق کی ہے کہ ہانگ کانگ میں مظاہروں کے خلاف چین کے زیر اثر چلنے والے 2لاکھ سے زائد مشتبہ اکاؤنٹس کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ٹوئٹر حکام کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت ان اکاؤنٹس کے ذریعے ہانگ کانگ میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف مہم چلا رہی تھی۔ خبر رساں ادارے اے پی نے ٹوئٹر حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ اقدامات بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ چین کی سرکاری کمپنیوں کے اشتہارات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل روس کی 2کمپنیوں پر بھی اسی نوعیت کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ چین کی طرف سے کی جانے والی یہ کارروائی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کو رپورٹ کر دی گئی ہے۔ ٹوئٹر کی اس کارروائی کے بعد مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کا بیان بھی سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے بھی 7 پیج، 3 گروپ اور 5 اکاؤنٹ بند کیے ہیں۔ فیس بک کے مطابق ان اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز کے ذریعے مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا تھا۔ دوسری جانب ہانگ کانگ کی رہنما کیری لام نے کہا ہے کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کے لیے لائحہ عمل بنانے کو تیار ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے مظاہرین کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں لوگ ایک مسودہ قانون کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، جس کے تحت ملزمان پر مقدمہ چلانے کے لیے مرکزی چین منتقل کیا جا سکے گا۔