اور اب بھارتی آبی جارحیت

359

خدشات کے عین مطابق بھارت نے پاکستان پر آبی حملہ کردیا ہے ۔ اس نے مقبوضہ کشمیر میں دریاؤں پر بنائے گئے سارے ہی ناجائز ڈیموں کے اسپل وے پورے کھول دیے ہیں جس کے بعد پاکستان میں پنجاب اور سندھ کا وسیع علاقہ زیر آب آگیا ہے، فصلیں ڈوب گئی ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ پانی کے بہاؤ کے بارے میں اعداد و شمار کا تبادلہ بھی روک رکھا ہے جبکہ اطلاعات ہیں کہ بھارت نے جارحیت کے طور پر پانی کو بتدریج دریاؤں میں چھوڑنے کے بجائے ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے اچانک ریلے کی صورت میں چھوڑنے کا طریقہ اختیار کیا ہے تاکہ پانی سیلاب کی صورت میں پاکستانی علاقوں میں پہنچ کر زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلا سکے ۔پاکستان نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج طلب کرلی ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے بعد اس امر کے خدشات پہلے سے ظاہر کیے جارہے تھے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ آبی جارحیت کا طریقہ اختیار کرے گا تاکہ پاکستان آئندہ تین ماہ اسی میں مصروف رہے اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضے کا قصہ پرانا ہوسکے ۔ بھارت کی کوشش ہے کہ اس مسئلے کو وقت کی گرد میں دبا دیا جائے ۔ پاکستان کو مصروف رکھنے کے لیے کنٹرول لائن پر مسلسل فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے روز ہی معصوم شہری شہید ہورہے ہیں ۔ جب مقبوضہ کشمیر میں ڈیم بنائے جارہے تھے اس وقت بھی یہی کہا گیا تھا کہ بھارت ان ڈیموں کو پاکستان کے خلاف آبی ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا ۔ پہلے دریائے ستلج اور چناب کو خشک کردیا گیا اور اب ان دریاؤں کے ساتھ کے تمام علاقے زیر آب ہیں ۔ پہلے بھی حکومت پاکستان کی توجہ اس طرف دلائی جاتی رہی ہے کہ وہ اس خاموش ہتھیار کے خلاف کوئی تدبیر کرے ۔ سب سے بہتر تدبیر تو یہی ہے کہ ان دریاؤںکے ساتھ ساتھ سیکڑوں چھوٹے چھوٹے ڈیم تعمیر کردیے جائیں تاکہ اس سیلابی پانی کو پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے استعمال کیا جاسکے ۔ لیکن ڈیم ہیں کہ بن ہی نہیں پا رہے۔