جماعت اسلامی کراچی کے تحت یکم ستمبر کو ’’آزادی کشمیر مارچ‘‘ ہوگا ،حافظ نعیم

224

کراچی (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے 370اور35اے کے قانون کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کے خلاف اور مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار یکم ستمبر 3بجے دن شاہراہ فیصل پر تاریخی عظیم الشان ’’آزادی کشمیر مارچ ‘‘ منعقد کیاجائے گا جس میں بچے ،جوان، بوڑھے ،خواتین ،صحافی ،علما ،اساتذہ ،ڈاکٹرز ،انجینئر ز،وکلا ، طلبہ،مزدور ،سول سوسائٹی اور ہر طبقہ فکر سے وابستہ افراد شریک ہوں گے ،جمعہ  23اور30اگست کومہم کے دوران اہم چوکوں ، چوراہوں اور مساجد کے باہر 5000مظاہرے اورکارنر میٹنگز منعقد کی جائیں گی اور ریلیاں نکالی جائیں گی ،جے آئی یوتھ کے تحت کشمیر کے حوالے سے مختلف مقامات پر تصویری نمائش کا اہتمام کیا جائے گا،نوجوان ہاتھوں کی زنجیر بناکرکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے، تمام اضلاع کے تحت ’’آزادی کشمیر مارچ‘‘ کے حوالے سے علما کنونشنز منعقد کیے جائیں گے ۔آزادی مارچ سے 3دن قبل شہر کے اہم مقامات پر دعوتی کیمپ لگائے جائیں گے اورمظلوم کشمیریوں کی حمایت اور آزادی کشمیر مارچ کے حوالے سے بینرز لگائے جائیں گے ، ہینڈ بلز تقسیم کیے جائیں گے ، فوری طورپر شہر میں موبائل پبلسٹی کا آغاز کیاجائے گا اور اس سلسلے میں فلوٹ گشت کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امرا کراچی برجیس احمد ، ڈاکٹر اسامہ رضی ، سیکرٹری کراچی عبدالوہاب، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ علما سے اپیل کی جائے گی کہ 23اور30اگست کو منبر و محراب سے اپنے خطبات میں کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھارت کی مذمت کریں ۔انہوںنے کہاکہ پریس کلب اور کراچی بار ایسوسی ایشن کے تعاون سے کشمیر کے حوالے سے پروگرامات منعقد کیے جائیں گے ، ہم پوری دنیا کو ’’آزادی کشمیر مارچ‘‘کے ذریعے یہ پیغام دیں گے کہ ’’امت مسلمہ کا دھڑکتا ہوا دل ،کراچی ‘‘اہل کشمیر اور اہل فلسطین کے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے 370اور35اے کے قانون کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ بناکر شہریوں کو مکمل یرغمال بنالیاہے ،مقبوضہ کشمیر کو اس وقت جیل خانہ بنادیا گیا ہے ، وہاں تعلیمی ادارے اوراسپتال بند کردیے گئے ہیں ، چوک ، چوراہوں اور گھروں پر فوج کھڑی ہے اورمکمل طور پر کرفیولگادیا گیا ہے ،بھارتی درندوں نے ماؤں کے سامنے ان کے بچوںکو ذبح کیا اور ان کی بیٹیوں کی عصمت دری کی لیکن افسوس ہے کہ ساری دنیا اس پر خاموش ہے ، بد قسمتی سے پاکستان کے حکمران جتنے بھی آئے سب ہی نے بھارت سے اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کی لیکن بھارت نے کبھی مثبت رویے کا اظہار نہیں کیااور اب ثابت کردیا ہے کہ بھارت کشمیر کو متنازع نہیں سمجھتا اور اس کے نزدیک اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی اداروں کی کوئی حیثیت نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوںنے ذہنی طورپر ایل او سی کو قبول کرلیا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ میں سلام پیش کرتاہوں ان شیر دل کشمیریوں کو جنہوںنے بد ترین ریاستی جبر و تشدد کے باوجود آزادی کی تحریک اورجدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے اورایک دن بھی بھارت کی غلامی اور تسلط کو قبول نہیں کیا۔ ہم سلام پیش کرتے ہیں کشمیری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو جو بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف آزادی کی تحریک کے لیے جدوجہد کررہی ہیں ، سری نگر میں ماؤں بہنوں پر پیلٹ گنوں سے فائر کیے جارہے ہیں اس کے باوجود انہوں نے بھارت کی غلامی کو ایک دن کے لیے بھی قبول نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ کشمیری مسلمانوں میں جذبہ حریت موجود ہے کشمیریوں نے مزاحمت کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ عالمی برادری کی کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموشی اور لاتعلقی افسوس ناک ہے ،بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندا جارہا ہے ۔یہ کسی زمین کے حصول کی لڑائی نہیں بلکہ حق اور باطل کے درمیان معرکہ ہے ،اگر جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کا معاملہ ہوتا ہے تو عالمی اداروں کی جانب سے مہینوں میں انہیں حق خودارادیت دے کر الگ کردیا جاتا ہے لیکن 70سال سے کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں دیا گیا ۔آج ہمارے حکمران زمینی خداؤں کے سامنے جھکے ہوئے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فو ج اتاری تو ہماری معیشت خطرے میں آجائے گی۔حکمران صرف زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے عملی اقداما ت کریں ۔مسئلہ کشمیرہمارے ایمان کا حصہ ہے ، بھارت نے مکاری سے کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے ، ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان نہتے بھارتی فوج سے مقابلہ کررہے ہیں اور یہ پیغام دے رہے ہیں کہ جنگیں ایمان کی قوت سے لڑی جاتی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن