بینک الفلاح کے قبل از ٹیکس منافع میں 14 فیصد اضافہ

578

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بینک الفلاح لمیٹڈکے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بینک کی 30 جون 2019 کو اختتام پذیر ہونے والی پہلی ششماہی کے غیرآڈٹ شدہ عبوری مالیاتی نتائج کی 18 اگست 2019 کو ابوظہبی میں منظوری دیدی ہے۔بینک کی سال 2019 کی پہلی ششماہی میں بلند شرح سود اور بہتر حجم کی مدد سے قبل از ٹیکس منافع گزشتہ سال کے مقابلے میں 14 فیصد زائد رہا۔بینک نے سال کی پہلی ششماہی کے لئے دو روپے فی شیئر عبوری کیش ڈیویڈنڈ کا بھی اعلان کیا ہے۔ منی بجٹ 2019 میں سال 2017 کے منافع پر سپر ٹیکس چارج عائد ہونے کے باوجود بینک کا منافع 6.209 ارب روپے یا 3.5 روپے فی شیئر رہا جو پچھلے سال 6.039 ارب روپے یا 3.4 روپے فی شیئر تھا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں ریونیو میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔ بڑھتے ڈسکاؤنٹ ریٹ، بڑھتے ہوئے اوسط ڈیپازٹس اور موثر بیلنس شیٹ کے انتظام سے خالص سودی آمدن میں اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال حکومتی سیکورٹیز پر گین اور سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران اسٹاک مارکیٹ کی نازک صورتحال کم کیپٹل گینز کی وجہ ہیں۔ فیس اور کمیشن کی آمدن گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ رہی۔ انتظامی اخراجات میں گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔ اسکی وجوہات ڈیپازٹ پروٹیکشن انشورنس ، جو نئی لیوی ہے، سالانہ انکریمنٹس، کسٹمر پروموشن ، ٹیکنالوجی سے مطابقت کے لئے بایو میٹرک کی تصدیق جیسی سہولیات، افراط زر میں ایڈجسٹمنٹ اور روپے کی گراوٹ ہیں۔ ان وجوہات کے باوجود ، لاگت کا تناسب آمدنی بہتر ہوکر 56 فیصد سے 52 فیصد ہوگیا ۔ اثاثہ جات کا معیار بدستور مستحکم رہا اور جون کے اختتام پر مجموعی نان پرفارمنگ قرضے مجموعی قرضوں کا 3.5 فیصد رہے جو دسمبر کے اختتام کے مقابلے میں معمولی کم ہے۔ پہلی ششماہی کے دوران نان پرفارمنگ قرضوں میں بھی 891 ملین روپے کی کمی آئی۔ بینک نے غیرسودی ڈیپازٹس پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے اور غیرمنافع بخش کرنٹ ڈیپازٹس میں 16.9 فیصد اضافے کے ساتھ کاسا (CASA) مکس 30 جون 2019 پر 82.6 فیصد رہا ۔ بینک کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضے 511.097 ارب روپے رہے۔ سہ ماہی کے اختتام پر فراہم کردہ مجموعی قرضے کا ڈیپازٹس سے تناسب69 فیصد رہااور یہ بینکنگ انڈسٹری میں بدستور صف اول کا اشارہ ہے۔ پہلی ششماہی کے اختتام پر16.84 فیصد CAR کے ساتھ بینک مالی طور پر بہت حد تک مستحکم رہا۔