حکومت نے کشمیر کے مسئلے پر بزدلی کا مظاہرہ کیا،سینیٹر مشتاق خان

161

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کی ایک سال کی کارکردگی ناکامیوں، یوٹرنز، وعدہ خلافیوں اور قوم کو دھوکوں سے منسوب ہے۔ حکومت نے جو وعدے اور دعوے کیے اور عوام کو سبز باغ دکھائے ان پر عمل درآمد کا آغاز بھی نہیں کرسکی۔ ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھر بنانے کا اعلان ہوا میں معلق ہے۔ حکومت کے ایک سال میں مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، مہنگائی کی سونامی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔ایک سال میں دس لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے۔ ہزاروں گھروں کو مسمار کردیا گیا۔ تیل اور پیٹرول کی قیمتیں دگنا ہوگئیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا بن گیا۔ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کے دعویداروں نے معیشت کا پورا نظام آئی ایم ایف کے حوالے کردیا۔ گیس کی قیمت میں 90 فیصد اور دوائوں کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوا۔ قوم چیخ رہی ہے اور حکمران کہتے ہیں کہ یہ سابقہ حکومتوں کی خرابیاں ہیں۔ موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن، بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ کمزور اور ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت نے کشمیر پر قبضہ جما لیا جبکہ مسلمان ممالک نے بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے منہ موڑ لیا۔ سی پیک پر بھی کام سست روی کا شکار ہوگیا ہے۔ قوم سے وعدہ کیا گیا کہ حکومت میں آتے ہی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے رہائی دلائی جائے گی لیکن دورہ امریکا کے دوران وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ سے ان کی رہائی پر بات ہی نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ایک سال میں حکومت نے ٹیکسوں میں اضافہ کیا۔ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کا کالا دھن سفید کرنے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرکے ایک اور یوٹرن لیا گیا۔ کفایت شعاری کے دعوے کیے گئے لیکن عملاً اس کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ صدر ہاؤس میں طوطوں کے پنجروں کے لیے کروڑوں روپے کے ٹینڈرز نکالے گئے جبکہ پروٹوکول کلچر ختم کرنے کے دعویدار وزیر اعظم نے ذاتی رہائشگاہ پر 215 سیکورٹی اہلکار تعینات کرکے اسی کلچر کو پروان چڑھایا۔ حکومت نے کشمیر کے مسئلے پر بزدلی کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں ٹیپو سلطان بننے کی بات کی لیکن عملاً ان کا کردار بہادر شاہ ظفر کا تھا۔ حکمران کشمیر کے مسئلے پر ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھے رہنے کے بجائے عملی اقدامات اٹھائیں۔ حکومت بتائے کہ ان کے پاس آزادی کشمیر کا کیا روڈ میپ ہے۔ جماعت اسلامی حکومت کی ایک سال کی ناقص کارکردگی کو مسترد کرتی ہے۔ حکومت کی ایک سال کی کارکردگی جھوٹے وعدوں اور دعوؤں کے مجموعے کے سوا کچھ نہیں۔ ایک سال کی کارکردگی سے حکومت کے اگلے چار سال کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔