ٹنڈوالہٰیار کروڑوں مالیت سے تیار ہونے والا بس ٹرمینل تباہی سے دو چاار

175

ٹنڈوالہٰیار (نمائندہ جسارت) کروڑوں روپوں کی لاگت سے تیار ہو نے والا نیو بس ٹر مینل چلنے سے پہلے ہی زبوں حالی کا شکار، ایک ہی بارش نے ناقص میڑیل کا پول کھول دیا اور میڈیا میںشائع ہو نے والی خبروں کی تصدیق کر دی ایک ہی بارش کے سبب نیو بس ٹرمینل کی دیوار گر گئی ٹنڈوالہٰیار کے شہریوں اور سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے ڈپٹی کمشنر سمیت صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیر ہونے والے نیو بس ٹرمینل میں ناقص میڑیل استعمال کرنے والے ٹھیکیدار اور اس میں ملوث افراد کیخلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے افراد کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر سابقہ ضلعی حکومت کی ضلعی ناظمہ ڈاکٹر راحیلہ گل مگسی نے عوام کے پر زور مطالبے اور اسمبلی کے ممبران کی منظوری کے بعد شہر سے بھاری گاڑیوں کی روک تھام کے لیے بس ٹرمینل کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس منصوبے کے لیے ضلعی حکومت کے سالانہ بجٹ سمیت صوبائی حکومت سے منصوبے کی تکمیل کے لیے بجٹ لیا گیا، گیارہ سال کے بعد بغیر مکمل کیے جلد بازی میں ضلعی حکومت اور صوبائی حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے سے تعمیر ہونے والے بس ٹرمینل کا افتتاح کردیا گیا لیکن افتتاح کے بعد ایک دن بھی اس میں گاڑیاں نہیں لائی گئیں، جس پر ٹرانسپورٹ مالکان نے بتایا کہ تعمیر ہو نے والے بس ٹرمینل میں کوئی بھی بنیادی سہولیات نہیں ہیں، بس ٹرمینل کے افتتاح کے بعد جہاں شہریوں میں خوشی کی لہر نے چہروں کو چمکا دیا تھا وہ ہی ڈپٹی کمشنر رشید احمد زرداری افتتاح کرنے کے بعد بس ٹرمینل کو میونسپل کمیٹی کے حوالے کردیا گیا تھا اور ایک میں باضبط طور پر بنیادی سہولیات فراہم کر کے چلنے کی ہدایت کی تھی جسے چھے ماہ گزر گئے لیکن بس ٹرمینل تو چل نہ سکا بلکہ ایک بارش نے ناقص میڑیل کا پول کھول دیا، بس ٹرمینل کی دیوار گرچکی ہے اور فرش بھی ٹوٹ پوٹ کا شکار ہے۔ شہریوں سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلی سندھ اور نیب سے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔