مقبوضہ کشمیر ،کرفیو سے تنگ عوام سڑکوں پر نکل آئے فورسز سے جھڑپیں ایک شہید متعدد زخمی،4 ہزار گرفتاریاں ہوئیں بھارتی مجسٹریٹ

198

سرینگر/نئی دہلی/سڈنی( خبرایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کو 2 ہفتے مکمل ہوگئے ، سخت ترین پابندیوں نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو اور جگہ جگہ بھارتی فورسز کے ناکوں کے باوجود کئی علاقوں میں کشمیریوں نے سڑکوں پر نکل کر بھارت مخالف مظاہرے کیے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنز اور شیلنگ کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایک کشمیری نوجوان محمد ایوب شہید اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق اسپتال کے اعلیٰ حکام نے 2 درجن سے زائد مظاہرین کے پیلٹ گن کے چھڑے لگنے سے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ سری نگر کے علاقے بمنہ میں بھارتی فوج نے گھروں کی تلاشی کے دوران شہریوں پر تشدد کیا اور گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔مظاہروں کے بعد خوف زدہ انتظامیہ نے کرفیو مزید سخت کردیا، قابض بھارتی فورسز ہر گھر کے باہر پہرہ دے رہی ہیں۔ ذرا سی نقل و حرکت پر بنا کسی قصور کے کشمیروں کی بے دریغ گرفتاریاں جاری ہیں، گرفتار اور نظر بند کشمیریوں کو حراست میں رکھنے کے لیے جگہیں کم پڑگئی ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس نے بتایا کہ بھارتی پابندیوں سے مقبوضہ کشمیر میں خوراک، ادویات سمیت دیگر اشیا کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مقامی مجسٹریٹ نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی اور اے پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 2ہفتوں میں 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا گیا، وادی کی جیلوں جگہ کا فقدان ہونے کی وجہ سے متعدد زیر حراست شہریوں کو مقبوضہ کشمیر سے باہر لے جا کر قید کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ فراہم کردہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہمالیہ خطے میں اپنے دوستوں سے رابطہ کرکے اعداد وشمار جمع کررہا ہوں۔ علاوہ ازیں معروف آسٹریلین کالم نویس نے کشمیر میں بھارتی جارحیت سے متعلق ہوش رْبا اعداد و شمارجاری کر دیے ہیں۔یہ اعدادو شمار مڈل ایسٹ آئی اور بائی لائنز کے کالم نویس سی جے ورلیمن نے بھارتی قبضے کے تحت کشمیر میں زندگی کے عنوان سے سوشل میڈیا پر شیئر کیے ہیں۔جس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے اور مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زیادہ نامعلوم قبریں یا اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی قبریں ہیں جنہیں بھارتی فورسز نے غائب کیا تھا۔ اس کے علاوہ 80 ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مسلسل ظلم و ستم اور تناؤ کے باعث 49 فیصد بالغ کشمیری پی ایس ٹی ڈی نامی دماغی مرض کا شکار ہو چکے ہیں، جن متنازع علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کی شرح سب سے زیادہ ہے ان میں مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے،آسٹریلین مصنف نے یہ بھی بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بھارتی فورسز تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 7000 سے زیادہ زیر حراست ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔سی جے ورلیمن کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی 18 قراردادیں موجود ہیں اور کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے لیکن 2016ء میں بھارت نے اقوام متحدہ کے وفد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تحقیقات کے لیے مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا۔آسٹریلین کالم نویس نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق یہ سارے اعداد و شمار ’اسٹینڈ ود کشمیر‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیے۔علاوہ ازیں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے اقدام کے خلاف بھارت میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔بھارتی فضائیہ کے سابق ائر وائس مارشل کپل کاک اور سابق میجر جنرل اشوک مہتا سمیت 6پٹیشنرز نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کو بھارتی عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا ہے۔ادھرمودی حکومت نے کانگرس کے 2کشمیری رہنماں کو بھی گرفتار کر لیاہے لکھنو سے کشمیر پر مظاہرے کے لیے جانے سے پہلے سماجی کارکن کو گھر میں نظر بند کر دیا گیاہے۔بھارتی بشپ نے دنیا بھر کے مسیحیوں سے کشمیر کی حالت زار پر دعا کی اپیل کر دی ہے۔