لیاری کی ابتر حالت ایک ہفتے میں درست نہ ہوئی تو دھرنا دینگے ،سید عبدالرشید

139

کراچی (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے کہا ہے کہ حکمران صرف لی مارکیٹ اور آئی سی آئی پل کو لیاری تصور کرتے ہیں اور رین ایمرجنسی مہم بھی وہیں چلائی جاتی ہے، موجودہ بلدیاتی نظام پاکستان کی تاریخ میں ناکام ترین نظام ثابت ہوا ،بلدیاتی نمائندے اختیارات کا درست استعمال نہیں کررہے ،لیاری سمیت دیگر مقامات پر سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں،اربوں روپے کا بجٹ کہاں خرچ کیا گیا ؟،1984میں لیاری کی ہر یونین کمیٹی میں 80 خاکروب اور کنڈی مین ہوتے تھے جبکہ آج صرف 15ہیں ،19کروڑ روپے کی ونچنگ کی فائلیں لیاری کے نام پرمنظور ہوئی ہیں لیکن یہاں کوئی ونچنگ نہیں ہوئی،میں سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں اورنیب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ڈی ایم سی ساؤتھ اور اس کے ماتحت اداروں کا آڈٹ کرے اور ان
سے اربوں روپے کے بجٹ کا حساب لے،اگر سندھ حکومت نے ایک ہفتے میں سیوریج ،پانی اور کچرے کے مسائل حل نہ کیے تو ایک زبردست دھرنا دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیاری آگرہ تاج کالونی میں ’’ہنگامی پریس کانفرنس ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پریس کانفرنس میں علاقہ مکینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور صوبائی و بلدیاتی حکومت کے خلاف زبردست نعرے بھی لگائے ۔سید عبد الرشید نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہاکہ لیاری کا علاقہ بہار کالونی ہو یا چاکیواڑہ یا جھٹ پٹ مارکیٹ ہر جگہ سیوریج کا پانی کھڑا ہے، جو اختیارات اور وسائل بلدیاتی نمائندوں کے پاس موجود ہیں وہ ان کا درست استعمال نہیں کر رہے ہیں،لیاری کی سڑکیں ہوں یا گلیاں اس وقت ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔سید عبد الرشید نے نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی ایم سی ساؤتھ اور ان کے ماتحت اداروں کا آڈٹ کیا جائے اور اربوں روپے کا بجٹ جو فائلوں میں خرچ ہو رہا ہے اس کا حساب لیا جائے اورپوچھا جائے کہ12 ارب روپے کا بجٹ ڈی ایم سی ساؤتھ نے کہاں خرچ کیا ؟۔انہوں نے کہاکہ میں خود کو سب سے پہلے احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں ،نیب کونسلر سے لے کر مئیر کراچی تک تمام اداروں کی جانب سے کیے جانے والے اخراجات کا آڈٹ کرے۔انہوں نے کہاکہ منتخب نمائندے فرضی ناموں سے خود ہی ٹھیکیدار بن کر عوام کے پیسے کو لوٹ رہے ہیں ،میں اپنی تنخواہ سے کام کروا سکتا ہوں تو اربوں روپے کا بجٹ رکھنے والے کیوں کام نہیں کرواتے؟، 1984میں لیاری کی ہر یونین کمیٹی میں 80 خاکروب اور کنڈی مین ہوتے تھے لیکن آج صرف 15 ہیں جبکہ ماضی کے مقابلیمیں لیاری کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیاری کی تمام یونین کمیٹیوں کے سیوریج کے سسٹم کو اسی ماہ میں ٹھیک نہ کیا گیا تو ایسا دھرنا دیا جائے گا جو کسی نے نہیں دیکھا ہوگا اور لوگ ڈی چوک کا دھرنا بھی بھول جائیںگے۔
عبدالرشید