تنازع کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہوگا،اقوام متحدہ

410

نیویارک/سری نگر(خبر ایجنسیاں) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھارت کے دعوئوں کی نفی کر دی ہے ۔ اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائٹ نے اجلاس کے متعلق بیان جاری کر دیاجس میں کہا کہ مسئلہ کشمیر یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہو گا۔کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ عالمی ادارے نے کہا کہ کشمیر عالمی امن اور سیکورٹی کا مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ کے دائرہ اختیار کے اندر 1965 کے بعد پہلی بار زیر بحث آیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہو گا۔رپورٹ میں سیکرٹری جنرل کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے 1972 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے شملہ معاہدے کا بھی حوالہ بھی دیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن طریقے سے ہوگا۔ اقوام متحدہ کے مبصرین ایک لمبے عرصے سے متنازع علاقے میں موجود ہیں جو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ کرتے ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں آج 14ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے جس کے باعث صورتحال انتہائی خطرناک شکل اختیارکرچکی ہے‘ فاقوں کے باعث بڑے پیمانے پر اموات کے خدشات‘ مریضوں کو اسپتال بھی منتقل کرنے نہیں دیا جارہا ‘ قابض حکام کا چند علاقوں سے رکاوٹیں ہٹانے اور مواصلات کا نظام جزوی بحال کرنے کا دعویٰ‘ پیر کے روز سے تمام اسکول اور ادارے کھولنے کا اعلان۔ مقبوضہ کشمیر کے حکومتی ترجمان اور پرنسپل سیکریٹری روحت کنسال نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 35 پولیس اسٹیشنز سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں اور مختلف علاقوں میں ٹیلی فون لینڈ لائن بحال کر دی گئی ہے۔بی بی سی کے مطابق اس کے نما ئندوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کشمیر کے چند علاقوں میں لینڈ لائن فون سروس اب استعمال کی جا سکتی ہے۔ تاہم وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس اب بھی معطل ہے اور صرف کچھ علاقوں تک محدود ہے۔ بھارتی حکومتی ترجمان نے بتایا ہے کہ انتظامیہ اور سیکورٹی افواج باریکی سے موجودہ صورت حال کا جائزہ لے رہی ہیں‘ اسکول، دفاتر اور دیگر تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ پرائمری اسکول اور تمام سرکاری دفاتر پیر سے کھول دیے جائیں گے۔ آئی جی کشمیر پولیس سوائم پرکاش پانی نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیںاور آہستہ آہستہ رکاوٹیں ہٹائی جائیں گی۔قابض انتظامیہ نے 5 اگست سے انٹرنیٹ سروس اور ٹیلی ویژن چینلوںکی نشریات بھی بند کر کے اطلاعات کی فراہمی کا سلسلہ بھی معطل کر رکھا ہے ۔ کرفیواور دیگر پابندیوں کے باعث مقامی اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ نہیں کر پا رہے جبکہ اکثر اخبارات کی اشاعت بھی بند ہے۔سخت محاصرے کے باعث کشمیریوں کو اس وقت بچوںکی غذااو رزندگی بچانے والی اوویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدیدقلت کا سا منا ہے ۔ہزاروں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور جموںوکشمیر ایک بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں ۔ بھارت نواز سیاست دانوں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، غلام احمد میر، انجینئر عبدالرشید اور شاہ فیصل سمیت ایک ہزار سے زائد سیاسی رہنما ئوں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے ضلع راجوری میں سوشل میڈیا پر پوسٹیں اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں 2مسلم نوجوانوں عتیق چودھری اور فاروق چودھری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور ان کی گرفتاری کیلیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں۔مزید برآںمقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور مواصلاتی نظام کی معطلی کے خلاف واشنگٹن میں کشمیریوں کی بڑی تعدانے بھارتی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے کہاکہ بھارت نے گزشتہ 13روز سے مقبوضہ کشمیر میں ٹیلیفون ، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ کے تمام راستے بند کردیے ہیں۔مظاہرین نے کہاکہ مقبوضہ جموںو کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ مظاہرے میںشامل سلیمان قریشی نے کہاکہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اس ملک میں ہیںجہاں ہم اپنی آواز بلند کرسکتے ہیںاس لیے ہمیںکشمیریوں کی آواز بننا ہوگا۔مظاہرین نے نریندر مودی کو فاشسٹ قراردیتے ہوئے ’’شیم شیم مودی‘‘ اور’’کشمیرسے فلسطین تک قبضہ جرم ہے‘‘کے نعرے لگائے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی بھی بھارت کے غیر قانونی فیصلہ پر سراپا احتجاج ہیں۔