کنو کا مقرربرآمدی نرخ 600 روپے من مسترد کردیا گیا

489

لاہور (کامرس ڈیسک )ایف پی سی سی آئی کے سابق چیئر مین ہارٹی کلچر ایکسپورٹ، چودھری احمد جواد نے کہا ہے کنو کے کاشتکار کا استحصال نا منظور ۔ن لیگی دور حکومت میں یوریا کی قیمت 1200,ڈی اے پی 2380, ڈیزل تقریبا 72 روپے تھا اس وقت کنو کی قیمت فی من 850 روپے تھی جب کہ موجودہ حکومت کے دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ، بجلی، ڈیزل 136 روپے اوریوریا 1925 روپے، ڈی اے پی 3395 روپے اور قیمتوں میں مہنگائی کے طوفان کے باوجودکنوکاریٹ 600 روپے فی من مقرر کرنا ظلم اور زیادتی ہے۔ کنو فیکٹری مالکان ضلع سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، ضلع چنیوٹ اور ضلع جھنگ کے کنو کاشتکاروں کا خون چوس رہے ہیں ان کوشرم آنی چاہیے کہ ہمارے کسانوں کے ساتھ یہ ظلم مت کریں۔کنو فیکٹری مالکان جس ریٹ پر کنو باہر اہکسپورٹ کر رہے ہیں اس کا فی یونٹ ریٹ کا اعلان کریں کہ روس، انڈونیشیا، خلیجی ممالک اور دیگر بین الاقوامی منڈیوں میں فی یونٹ کنو کتنے ڈالر میں بیچ رہے ہیں اس ریٹ کے اعلان سے پتہ چل جائے گا کہ کسان سے خرید کردہ کنو کو 8/10 گنا شرح منافع مل رہا ہے کنو فیکٹری مالکان کو۔ میں سمجھتا ہوں کہ جتنے بھی کنو فیکٹری مالکان ہیں ان کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اور تحریک انصاف یہ انصاف کر رہی ہے کہ کنو کے کاشتکاروں کا معاشی قتل عام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینو کی برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات کی ضروت ہے اس حوالہ سے کاشتکار طبقہ کو مراعات فراہم کی جائیں۔