تسبیحات بعد از صلاۃ

211

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی ہر نماز کے بعد سبحان اللہ تینتیس مرتبہ، الحمدللہ تینتیس مرتبہ اللہ اکبر تینتیس مرتبہ کہے جن کا مجموعی عدد ننانوے ہو اور سو کے عدد کو پورا کرنے کے لیے ایک مرتبہ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیئٍ قدیر کہے تو اس کے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر (یعنی بہت زیادہ) ہوں۔ (صحیح مسلم)
تشریح: بعض روایات میں ولہ الحمد کے بعد یحی و یمیت اور بعض میں بیدہ الخیر کے الفاظ بھی منقول ہیں، مذکورہ بالا کلمات جو نماز کے بعد پڑھے جاتے ہیں ان کے مختلف عدد منقول ہیں چوںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی انہیں مختلف عدد کے ساتھ پڑھتے تھے اس لیے ان کلمات کو احادیث میں مذکور اعداد میں سے جس عدد کے ساتھ بھی پڑھا جائے گا، اصل سنت ادا ہو جائے گی۔ حافظ زین عراقی فرماتے ہیں کہ مذکورہ تمام اعداد بہتر ہیں اور جو عدد سب سے بڑا ہے وہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
ان تسبیحات کے ورد کے سلسلے میں رسول اللہؐ کے بارے میں ثابت ہے کہ آپؐ انہیں دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر پڑھتے تھے اور یہ بھی منقول ہے کہ آپؐ نے صحابہ کرامؓ سے فرمایا کہ انہیں انگلیوں پر شمار کرو کیوںکہ قیامت کے روز انگلیوں سے (بندے کے اعمال کے سلسلے میں) سوال کیا جائے گا اور (جواب کے لیے) انہیں گویائی کی قوت دی جائے گی۔ صحابہ کرام کے بارے میں منقول ہے کہ وہ انہیں کھجور کی گٹھلیوں پر پڑھتے تھے۔ بہر حال ان تسبیحات کو انگلیوں پر پڑھنا ہی افضل ہے اور گٹھلیوں وغیرہ پر پڑھنا بھی جائز ہے۔ (مشکوٰۃ)