شہادت عثمان ؓ پر سیدہ نائلہ کا خطبہ

280

امیرالمومنین خلیفۃ المسلین سیدنا عثمان ذوالنورینؓ کی شہادت کے بعد آپ کی زوجہ سیدہ نائلہؓ نے باغیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے ایک پردرد اور پراثر خطبہ ارشاد فرمایا جو سوزوگذار کا مرقع اور گرم آنسوؤں کا سرچشمہ ہے آپ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا:
ذوالنورین عثمانؓ تمہارے سامنے مظلومانہ حالت میں قتل ہوئے ان کا قتل معذرت خواہی اور عوام کی مرضی واعتماد حاصل کرنے کے باوجود ہوا۔
برادران سلام نہ تو میرے یہاں کھڑے ہونے پر تعجب کرو اور نہ میری باتوں کو فضول سمجھو۔ میں بسمل ہوں اشک ریز ہوں مجھ پر مصیبت کا پہاڑ ٹوٹا۔ میں عثمان ذوالنورین کے جان کاہ صدمے سے دوچار ہوئی ہوں۔ وہ عثمان جو رسول اللہ کے دور میں صاحب فضیلت مرجع انام اور نبی کی مجلس مشاورت میں صائب الرائے کی حیثیت رکھتے تھے وہ رسول اللہ کے تیسرے جانشین تھے وہ پسندیدہ و برگزیدہ شخصیت کے مالک تھے فضائل میں کوئی ان سے آگے نہ بڑھ سکا۔ گناہ گار سے گناہ گار نے ان کی فضیلت میں کوئی شک نہ کیا۔ عام مخلوق نے زمام حکومت ان کے حوالے کی ان کے حقوق کو سمجھا ان کے ایثار ان کی روش اور ان کے طریقے کی تعریف کی کوئی شخص ان کے مقابل نہ تھا۔ ان کی خیر اور بھلائی میں کسی کو انکار نہ تھا۔ ہر شخص نے عثمان کی کرم فرمائی کی تعریف کی ہے۔ مسلمانوں نے اس وقت اپنی سلطنت اور قوت کی نگہداشت عثمان کے حوالے کی جب وہ کفر کے تاجدراوں سے جنگ آزما تھے۔
عثمانؓ نے ہدایت والا راستہ اختیار کرتے ہوئے رسول اللہؐ اور پہلے دو خلفاء ابوبکر، عمرؓ کا طریقہ اپنایا۔ عثمانؓ نے سرکشوں کا قلع قمع اور شیطانی نظام زندگی کا خاتمہ کیا۔ ناجائز شوکت ووقار کو مٹایا، حتیٰ کہ دین کو اور صراط مستقیم کو وسعت ملی اور کفر سمٹ کر رہ گیا۔
عثمان نے بْرے لوگوں کی لغزشوں سے چشم پوشی اور نیک کاروں کی نیکی پر ان کی حوصلہ افزائی کی۔ وہ اپنے مالوں سے تمہاری مددکرتا رہا۔ عثمان کے دور میں تمہارے معاملات حسن وخوبی کے ساتھ سرانجام پانے لگے مگرخود تم نے اس کے ساتھ خیانت کی۔ تم نے بے داغ زندگی کے مالک اللہ تعالیٰ کی کتاب سمجھنے والے نرم زبان عثمان پر وہ سختیاں کی ہیں کہ کوئی بھی ان سختیوں کو گوارا نہیں کرسکتا تم نے ان کا خون بہایا ان کے حرم کو بے حرمت کیا۔ تم نے چار حرمتوں کو بیک وقت پارہ پارہ کیا۔
ایک اسلام کی حرمت دوسری خلافت کی حرمت تیسری احترام والے مہینے۔ یعنی ذی الحجہ کے ماہ کی حرمت اور چوتھی مدینہ منورہ کی حرمت کو ضائع کیا۔ اور آخرکار تم نے اس شہید کی لاش کو دفن کرنے میں بھی رکاوٹ پیدا کی لیکن یاد رکھو تمہاری ان ناپاک کوششوں اور قتل کی سازشوں کا انجام جلد معلوم ہوجائے گا۔
اے اللہ! ظالموں کو بدترین بدل اور ذلیل زندگی نصیب کر۔
یاد رکھو! تمہارے پوشیدہ ارادے تم کو غلامی کا طوق پہنائیں گے، تمہارے راستے یکسر بند ہوکر رہ جائیں گے، اس کے بعد تم کو عثمانؓ یاد آئیں گے لیکن… تم کو نصیب نہ ہوں گے۔
تم عثمانؓ کے جانے کے بعد اللہ کی ناراضگی کو برداشت نہیں کر سکوگے تم ڈھونڈوگے کہ وہ عثمانؓ جو مصیبتوں میں کام آتا تھا جس نے رسول اللہؐ کی دو صاحبزادیوں کے ذریعے حضورؐ کی دامادی کا شرف حاصل کیا تھا جس کا دسترخوان اور نیک ارادے وسیع تھے… وہ عثمانؓ کہاں گیا۔
لوگو! تم ایک تاریک وحشت ناک اور غضب آلود فتنے میں مبتلا ہو چکے ہو۔ تمہارے معاملات شرکی نذر ہو چکے ہیں مستحق لوگوں کو ان کے حقوق ملنا مشکل ہوگیا ہے۔ نیکی کا ہر درجہ بدی کی نظر ہوگیا ہے شر ہر طرف سے تعاقب کر رہا ہے، اگر تم نے خلافت عثمان کو وحشت االود نگاہوں سے دیکھا تو ابھی اور بھی بہت کچھ وحشت افزا نظروں سے دیکھنا ہوگا۔
مگراب کوئی ندامت کام نہ آئے گی اور تمہاری کوئی عذر خواہی نہ سنی جائے گی۔