سودا…………………

199

آزادی کا سودا تو کبھی کر ہی چکے ہیں
اب کر لیا آزادی کی تصویر کا سودا

رکھتے ہیں زباں جو بھی وہ خاموش نہیں ہیں
کہتے ہیں کہ ہم کر چکے کشمیر کا سودا