میں نے ادارے نہیں جنرل فیض کی بات کی تھی،حاصل بزنجو

183

کوئٹہ(آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پاکستان میں چھوٹے صوبوں کی قوم پرست جماعتیں پنجاب پر بالادستی اور وسائل پر قبضے کا الزام عائد کرتی رہی ہیںمیں نہیں سمجھتا کہ اس ملک میں استحصال پنجابی نے کیا ہے۔ اگر کوئی اس بنیاد پر کہتا ہے کہ فوج کی اکثریت پنجابی ہے بیورو کریسی میں ان کی اکثریت ہے تو غربت میں بھی ان کی ہی اکثریت ہے ۔لوگوں کی
گمشدگیوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ان کے دورِ حکومت میں بھی دس بارہ افراد کو رہا کر دیتے تھے اب بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے میں نے جو بات کی ہے اس کا جواب عدالت کو دوں گا اور مجھے تین عدالتوں میں بلایا گیا ہے میں نے ادارے کی بات نہیں کی میں نے جنرل فیض کی بات کی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب کوئی اپنی پارٹی کو چھوڑتا ہے تو بنیادی طور پر وہ بے ضمیری اور ضمیر فروشی کا مظاہرہ کرتا ہے آپ نے آئی جے آئی (اسلامی جمہوری اتحاد)دیکھی۔ آپ نے جنرل حمید گل کو دیکھا، آپ نے اسد درانی کو دیکھا۔ اصغر خان کیس سب کے سامنے ہے۔ فیض آباد دھرنے کے جو ویڈیو کلپ سامنے آئے وہ بھی لوگوں نے دیکھے۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کو جس طرح نکالا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسی کے جن کمنٹس پر ٹرائل ہو رہا ہے، ان تمام کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے میں نے جو بات کی ہے اس کا جواب عدالت کو دوں گا اور مجھے تین عدالتوں میں بلایا گیا ہے۔ میں نے ادارے کی بات نہیں کی سربراہ کی بات کی ہے میں نے جنرل فیض کی بات کی تھی انہوں نے کہا کہ بگٹی ان کے لیے محترم ہیں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ بگٹی نے اپنی قوم کے ساتھ فراڈ کیا ہے تو یہ اس کی رائے ہو سکتی ہے میرا ایسا کوئی خیال نہیں ہے، نا میں بگٹی بننا چاہتا ہوں اور نا غیر بگٹی۔ میں زندہ رہنا چاہتا ہوںمیر حاصل بزنجو کا سینیٹ انتخابات میں ناکامی پر کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے جن منحرف سینیٹروں نے ان کے خلاف ووٹ دیا، انھوں نے ‘ضمیر فروشی کی’ اور ‘ایسا لالچ اور دبا ئوکے نتیجے میں کیا گیاانہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل حزب اختلاف کے پاس اس قسم کی اطلاعات تھیں کہ اتحاد میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ مگر چھ سے آٹھ اراکین پر ان کو شبہ تھا جنھیں وہ جانتے بھی تھے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھیں یہ اندازہ بالکل نہیں تھا کہ 14 سینیٹر ان کے خلاف ہو جائیں گے۔
حاصل بزنجو