گرفتاری سے خوفزدہ نہیں‘خراب کارکردگی پروزیرکابینہ سے باہر ہوگا‘مراد علی شاہ

356

کراچی(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہوں، کسی وزیر کی کارکردگی خراب ہوئی تو کابینہ سے نکال دیں گے، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اختیارات پرانی کے ایم سی سے کسی بھی طرح کم نہیں ہیں، مزید اختیارات کے لیے بیٹھ کر بات ہوسکتی ہے، مضبوط اور بااختیار شہری حکومت کے خلاف نہیں۔ میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں امن وامان، تعلیم اور صحت کے شعبوں میںجو کردار دے دیا گیا تھا ،اس قانون کی مدت ختم ہونے کے بعدسندھ اسمبلی نے 2013 ء میں نیا قانون بنایا جس کے بعد تمام بلدیاتی اداروں کے پاس ان کے اختیارات موجود ہیں ان کے مطابق تو کام کریں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں جس قانون کے حوالے سے جو بات چیت ہوئی تھی یہ ویسا ہی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن صرف 8 فیصد ریونیو اکٹھا کرپاتی ہے جبکہ باقی 90 فیصدصوبائی حکومت سے گرانٹس ملتی ہے۔ پراپرٹی ٹیکس کا اختیار بھی ان ہی کے پاس ہے وہ حکومت اکٹھا کرکے دیتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مئیر کراچی سازشوں میں گھر گئے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں انہیں صوبائی حکومت کے بجائے سب کچھ وفاقی حکومت سے ملنا ہے،اس سے ان کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ یہ ادارے مالی طورپر مضبوط ہوں،انہیں اختیارات دینا چاہتے ہیں لیکن یہ بھی چاہتے ہیں ان اداروں کی صلاحیت بھی ہو۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے انسیت ہے، شارع فیصل، طارق روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر بھٹو دور میں کام ہوا تھا اور اب ہم نے کیا ہے۔ وفاقی حکومت دس بارہ ارب روپے کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، ہم کہتے ہیں 162 ارب روپے کا وعدہ پورا کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ یلو لائن کے منصوبے پر چینی کمپنی ناکام رہی، اب یہ ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر کر رہے ہیں جس کے بورڈ نے اس کی منظوری دے دی ہے، گرین لائن بس منصوبہ 4 برس میں مکمل نہیں ہوسکا ہے،سرکلرریلوے وفاقی حکومت کا منصوبہ ہے، وفاقی حکومت کو لکھا کہ یہ منصوبے سندھ حکومت کو مکمل کرنے دیں اور اسے بھی لاہور کی طرح سی پیک کا حصہ بنا دیں لیکن ایسا نہیں ہوسکا ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ، پانی اور کوڑا اکٹھا کرنا کراچی شہر کے بڑے مسائل ہیں، اس حوالے سے حکمت عملی موجود ہے لیکن وسائل اور صلاحیت کی کمی ہے۔
مراد علی شاہ