آل پارٹیز کشمیر کانفرنس نے کشمیر کی تقسیم کا فارمولا مسترد کردیا

161

مظفر آباد(خبر ایجنسیاں) آزاد جموں و کشمیر حکومت کے زیر اہتمام آل پارٹیز کشمیر کانفرنس کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے کشمیری تشخص کے خاتمے اور ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی سازش کی ہے، کشمیر کی تقسیم کا کوئی فارمولا قبول نہیں ہے،بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے، جماعتی کشمیر کانفرنس نے تجویز دی کہ پاکستان شملہ معاہدے سمیت تمام دو طرفہ معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کرے، اقوام متحدہ سمیت موثر بین الاقوامی اداروں کو متحرک
کرنے کے لیے جارحانہ سفارتی مہم شروع کی جائے،پاکستان او آئی سی کا خصوصی اجلاس طلب کرے اور پاکستان کی سیاسی قیادت عیدالاضحیٰ آزاد کشمیر میں منائے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر خان کے زیر صدارت کل جماعتی کشمیر کانفرنس منعقد ہوئی جس میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مودی سرکار کو کشمیری تشخص کو ختم کرنے کی سازش کی مرتکب قرار دیا گیا۔کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے دفعہ 370 ختم کرکے کشمیری تشخص ختم کرنے کی کوشش کی ہے، بھارت کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قرادادوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ کشمیریوں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ ہجرت پر بھی مجبور کیا جا رہا ہے۔کل جماعتی کشمیر کانفرنس نے تجویز دی کہ پاکستان شملہ معاہدے سمیت تمام دو طرفہ معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کرے۔ اقوام متحدہ سمیت موثر بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کے لیے جارحانہ سفارتی مہم شروع کی جائے اور وزیراعظم پاکستان اہم دارالحکومتوں کا خود دورہ کریں۔اس کے بعد علاوہ پاکستان کے تمام بڑے سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں۔ او آئی سی جو ہمارے مؤقف کی مسلسل حمایت کرتی رہی ہے کا ایک خصوصی سربراہی اجلاس حکومت پاکستان کے اہتمام سے فی الفور طلب کیا جائے۔پاکستان او آئی سی کا خصوصی اجلاس طلب کرے ۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لیے سیز فائر لائن کے طرف بڑے مارچ کے لیے اصولی فیصلہ کیا جاتا ہے جس کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ مظفرآباد ، اسلام آباد،لندن ، برسلز ،نیویارک ، واشنگٹن و دیگر اہم دارالحکومتوں میں Diaspora کو متحرک کرتے ہوئے بڑے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتی ہے۔اس کے علاوہ حکومت آزادکشمیر کے زیراہتمام مظفرآباد میںقومی اور بین الاقوامی کشمیر کانفرنسوں کے اہتمام کا فیصلہ کرتی ہے۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیاکہ پاکستان کے وفود جو مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم ہا پر لی جائیں ان میں آزادکشمیر اور حریت قائدین کی بھرپور نمائندگی ہونی ضروری ہے تاکہ مسئلہ کے اصل فریق عالمی رائے عامہ کو مو ثر انداز میں مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کو باور کروا سکیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ کانفرنس ریاست کی بندر بانٹ کے کسی بھی فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ کوئی بھی حل اقوام متحدہ کی قراردادوں ، چارٹر اور کشمیری قوم کی امنگوں کے مغائر ناقابل قبول ہوگا۔حالات کی سنگینی کے پیش نظر حکومت پاکستان اس بھارتی ننگی جارحیت کا براہ راست اور پوری شدت سے جواب دینے کی ہر محاذ پر ایک جارحانہ حکمت عملی طے کرے۔ 14اگست کو پاکستان اور آزادکشمیر میں ہر گھر پر پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ آزادکشمیر کا جھنڈ ا بھی لہرایا جائے اور پاکستان کی سیاسی قیادت عیدالاضحی آزاد کشمیر میں منائے۔
آل پارٹیز کانفرنس