طالبان نے صدارتی الیکشن روکنے کے لیے حملوں کی دھمکی دیدی

210

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)طالبان نے افغانستان میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات روکنے کے لیے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی۔خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طالبان نے صدارتی انتخابات کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کے جنگجو انتخابات روکنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔طالبان نے عوام پر زور دیا کہ انتخابی ریلی سے دور رہیں جنہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ طالبان نے 28 ستمبر کو انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ غیرملکی طاقتیں افغان امن عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔انہوں نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ مذکورہ انتخابات کا عمل عام لوگوں کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔طالبان کا کہنا تھا کہ انتخابات کا انعقاد محدود مگر بوگس سیاستدانوں کی اّنا کو تسکین دینے کے لیے ہے۔طالبان نے حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جانی نقصان سے بچنے کے لیے، شہری کارنر میٹنگز اور ریلیوں سے دور رہیں جن پر ہمارے جنگجو حملہ کرسکتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر سے اعلامیہ جاری ہوا جس میں طالبان کی دھمکی کے تناظر میں کہا گیا کہ لوگوں کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کا پورا حق ہے اور حکومت ملک بھر میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔افغان حکومت نے کہا کہ طالبان کو اپنے عمل سے امن کا اظہار کرنا چاہیے ناکہ لوگوں کو د ھمکیاں دی جائیں۔یاد رہے کہ افغانستان میں 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ طالبان انہیں کٹھ پتلی حکومت کہتے ہیں اور وہ براہ راست امریکا سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے تھے۔چند روز قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن کا معاہدہ چاہتے ہیں۔