آم

249

پھلوں کے بادشاہ آم آتے ہی اس کے سامنے ہر دوسرا پھل ھیچ لگنے لگتا ہے، کیلے ایک طرف رکھ دیے جاتے ہیں ، فالسہ تو شربت بنانے کے کام آتا ہے یا اسے تو چٹخارے کے طور پر کھایا جاتا ہے ۔ جہاںکیری پکنے لگی اور میٹھی سی ہوئی جب پہلی بار کوئل کوکی تب سے آموں کا انتظار ہی ہو رہا تھا بلا شبہ یہ عمدہ اور لذیذ پھل ہے جو گرم مرطوب آب و ہوا والے خطوں میں پیدا ہوتا ہے ۔ اس پھل کے پکنے کے لیے بھی سخت اور لگا تار گرمی کی ضرورت ہوتی ہے ، یہ ہمہ اقسام کا ہوتا ہے مثلا دسہری ، سندھڑی ، چونسا ، ثمر ، فجری ، انور ٹول، ثمر رامپور ، الفانسواور لنگڑا
آم اپنی خاصیت میں سرد اور خشک ہوتا ہے اس میں وٹا من سی کے علاوہ دیگر پروٹین کا خزانہ بھی موجود ہوتا ہے ۔ ترش آم قدرے کم گرم اور شیریں آم زیادہ گرم ہوتے ہیں لیکن پکا آم دل کو تقویت پہنچاتا ہے ۔ منہ کی بے مزگی کو کم کرتا ہے ۔ بدن کو طاقتور کرتا ہے ۔ قبض کے مرض میں مبتلا افراد کو آرام دیتا ہے آم کھانے سے اجابت کھل کر آتی ہے اور بھوک کی شدت بڑھتی ہے ۔ جو لوگ اسہال میں مبتلا ہوں انہیں آم نہیں کھانا چاہیے ۔ یہ بدن کا رنگ نکھارتا ہے مگر بادی پیدا کرتا ہے لہٰذا اسے کھانے کے بعد یا ساتھ دودھ کا استعمال ضرور کر لینا چاہیے تاکہ جسم میں حدت نہ بڑھے اور توانائی بھی قائم رہے ۔
آم کی لکڑی کی مسواک
آم کی لکڑی سے فرنیچر سازی بھی ہوتی ہے اور یہ لکڑی جلانے کے کام بھی آتی ہے ۔ آم کی مسواک منہ کے چھالوں کے لیے بے انتہا مفید ہے ۔ یہ منہ کی بدبو بھی دور کرتی ہے ۔
آم کی چھال کی افادیت
یہ خشک اور قابض ہوتی ہے ۔ جگر اور کمزور معدے کو مقوی کرتی ہے ۔ آپ اس کاسفوف بنا کرمحفوظ کر سکتی ہیں ۔ دستوں کی حالت میں اس کا سفوف(چٹکی بھر) تازہ پانی کے ساتھ دن میں تین مرتبہ لینے سے آرام ملتا ہے ۔
آم کے پتوں کی افادیت
اگر گھر میں کوئی حقہ پیتا ہو تو سبز پتوں کو چلم میں رکھ کر کش لگانے سے ہر طرح کی بواسیر سے نجات مل جاتی ہے ۔
مسوں پر خشک پتوں کی بھاپ دینا افادیت بخش ثابت ہوتا ہے ۔
خشک پتے گردے کے مریض کو بھی شفا دیتے ہیں ، تالو کا زخم ہو جائے یا ہچکیاں نہ رُک رہی ہوں تو خشک پتے کی چائے پینے سے آرام مل جاتا ہے ۔ پیاس کی شدت مسئلہ بن رہی ہو تو آم کے پتوں کی نپلوں اور پتوں کی سروائی گھوٹ کر مصری ملا کر پی لینے سے طبعیت سیر ہوتی ہے ۔
ماں بننے والی عورتوں کے لیے آم کھانا بہت مفید ہے ۔ اکثر ان کے مسوڑھوں میں درد اور خون آنے کی شکایت ہو جاتی ہے اگر خشک پتوں کی راکھ کو مسوڑھوں کے درد اور ان کی مضبوطی کے لیے بطور منجن استعمال کیا جائے تو آرام ملتا ہے ۔ ایسے پتے جو درخت سے خود بخود گر جائیں انہیں سائے میں رکھ کر خشک کر کے ان کا سفوف بنا لیں یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اچھی دوا ہے ۔