معرکہ کارگل‘ سنہری موقع تھا

838

میاں منیر احمد
برصغیر تقسیم ہوا تو پاکستان 14 اگست 1947 کو ایک آزاد مسلم ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا‘ لیکن ہندوستان نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اس کوشش میں رہا کہ جہاں موقع ملے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ پاکستان اور ہندستان دونوں کے مابین کشمیر بنیادی تنازع ہے یہ خطہ بھارت نے ناجائز طور پر اپنے قبضہ میں لے رکھا ہے۔ کشمیر کے عوام کے حق رائے شماری کے لیے پاکستان سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت فراہم کرتا ہے اور اقوام متحدہ سمیت دنیا کے ہر فورم پر اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا رہتا ہے، کشمیری عوام کے لیے پاکستان کی اس حمایت پر ہندوستان لال پیلا ہوتا رہتا ہے اس نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کی ہیں لیکن اس کا یہ رویہ قانون‘ اخلاق اور سفارتی آداب کے ہمیشہ منافی ہے پاکستان پر مسلط کی جانے والی تینوں جنگوں سے متعلق تلخ سچ یہ ہے کہ پاکستان پر دبائو کے لیے ہندوستان نے دنیا کی عالمی قوتوں کو استعمال کیا اور ہماری سیاسی لیڈر شپ معقول بصیرت کا مظاہرہ نہیں کر سکی اور عالمی قوتوں سے مرعوب رہی بلکہ کسی حد تک اس کے دبائو میں آکر ایسے فیصلے بھی کیے جس سے ہندوستان کو فائدہ پہنچا کارگل بھی ایک ایسی ہی کہانی ہے جن دنوں یہ جنگ جاری تھی پارلیمنٹ میں بھی اس پر بحث ہوتی رہی‘ اس وقت کے وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید یہ دعویٰ کرتے رہے کہ پاکستان عالمی کپ بھی جیتے گا اور کارگل کا کپ بھی ہم جیتیں گے (ان دنوں کرکٹ کا عالمی کپ بھی ہورہاتھا) لیکن کرنل شیر خان اور لالک جان سمیت پاکستان کی حرمت کی حفاظت کے لیے جان دینے والے عظیم شہداء کی قربانیوں کا سودا اعلان واشنگٹن میں کیا گیا‘ جس کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف‘ وزیر خارجہ سرتاج عزیز اور دیگر کے ہمراہ امریکا پہنچے‘ تعطیلات گزارتے ہوئے صدر کلنٹن سے ملاقات کے لیے وقت مانگا جنہوں نے وقت دینے سے قبل اٹل بہاری واجپائی کو اعتماد میں لیا اور یہ ساری صورت حال پاکستان کی سیاسی قیادت کے علم میں تھی لیکن ہماری جانب سے کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دیا گیا بلکہ اعلان واشنگٹن کو اپنی کامیابی سمجھا گیا یہ اعلان واشنگٹن ایک ایسی دستاویز ہے جس پر تھوک دینا چاہیے تھا لیکن ہماری سیاسی قیادت نے اسے تعویز بنا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور اس طرح ہم نے ہندوستان کے پنجے سے کشمیر آزاد کرانے کا سنہری موقع کھودیا۔ ریٹائرڈ بریگیڈویٹر دیویندر سنگھ، جو 17 انفینٹری بریگیڈ کی کمان سنبھال رہے تھے، کہتے ہیں دل دہلانے والی جنگ میں واقعتا امریکا نے ہماری مدد کی اور ہم اس کے لیے ان کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں یہ گواہی ہندوستانی فوجی کی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا بلاشبہ اس جنگ میں ہندوستان کی گردن پر ہم پائوں رکھ دیا تھا‘ اس کی خون فراہم کرنے والی تمام رگوں کو بند کردیا تھا قریب تھا اس کی ساری آنتیں باہر نکل آتیں لیکن وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی صدر بل کلنٹن کے ذریعے بھارت کو سب سے بڑا ریلیف دلایا ہندوستان کو بین الاقوامی دباؤ کے باعث سانس لینا نصیب ہوا۔
کارگل جنگ بھی پاکستان پر ہندوستان نے ماضی کی جنگوں کی طرح مسلط کی تھی اس طرح کے تنازعے کی سب سے بڑی وجہ کنٹرول لائن پر ہندوستان کی جانب سے کھلی دراندازی تھی۔ 1998 کے موسم سرما سے، ہندوستان پاکستان کی چوٹیوں کو سیاچن اور ٹائیگر پہاڑیوں کی طرح پکڑنا چاہتا تھا کیوںکہ ٹائیگر کی پہاڑیوں اور پوائنٹ 5353 سے انڈین نیشنل ہائی وے این ایچ 1 ڈی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ بھارت نے متعدد بار ان حدود پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ وہ پاک فوج کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھ سکے دسمبر 1998 میں، ہندوستانی فوج نے اس کے لیے منصوبہ بنایا تھا اور اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کنٹرول لائن پر بلا وجہ فائرنگ کردی۔ یہ پرتشدد اقدام معمول کی بات نہیں تھی پاک فوج کو پہلے ہی بھارت کی جانب سے جنگ کی تیاریوں کے بارے میں معلومات تھیں فوج کو کنٹرول لائن کے قریب ہندوستانی فوج کی نقل و حرکت کی مستند خبر ملی تھی جس کے بعد 1999 کے موسم بہار میں، آرمی چیف، جنرل پرویز مشرف کے حکم پر، اس محاذ پر پاکستان کی گرفت مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا‘ پاکستان کی فوجی قیادت نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو مکمل بریفنگ دی تھی اور اجازت بھی حاصل کی تھی‘ اس مشکل ترین محاذ پر موجود ٹائیگر ہل اور پوائنٹ 5353 سمیت کچھ اہم مقامات پر قبضہ کیا اور تقریباً 10 10 کلو میٹر تک اس میں گھس گئے 2 مئی، 1999 کو، پاکستان اور ہندوستانی فوج کے درمیان پہل ملا کھڑا ہوا جب ہندوستانی فوجی جان بوجھ کر ’’شوک سیکٹر‘‘ میں داخل ہوئے۔ چند دنوں کے بعد ہندوستانی فوج کا دوسرا مقابلہ کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ ’’بٹالک کے علاقے میں ہوا جس میں ہندوستانی فوج کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا بڑے ہتھیاروں کے باوجود اس کی پیادہ فوج اور بڑے پیمانے پر اسلحہ تباہ و بربادکردیا گیا، 10 مئی کو، حریت پسندوں کے دستوں نے ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ ’’دراس علاقے‘‘ میں معرکہ لڑا جس میں ہندوستانی فوج بڑے جانی نقصان کے ساتھ خوفناک صورت حال دیکھنا پڑی اس کے بعد بے بس ہوکر ہندوستانی فوج نے اپنی فضائیہ کو کشمیری مجاہدین کے خلاف استعمال کیا ہندوستانی فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوکر پاک فوج کے مورچوں بمباری کی کوشش کی لیکن پاکستان کے بہادر اور جری بیٹوں نے میزائلوں کے ذریعہ بھارت کے دو طیارے مار گرائے اور ایک ہواباز ناچی کیتا کو گرفتار کرلیا گیا لیکن اس کے ساتھ مہذب برتائو کیا گیا مئی کے مہینے میں، ہندوستانی فوج نے اپنے توپ خانے کے ساتھ فوج اور سرحد پر اور مقبوضہ کشمیر میں تعینات کیا۔ کشمیری جنگجوؤں سے پہاڑی سلسلے خالی کرنے کے بعد، بھارتی فوج نے پاک فوج کی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ جن کی حفاظت سات آٹھ پاکستانی فوجی کر رہے تھے۔ تعداد اور وسائل میں محدود ہونے کے قطع نظر، پاکستانی فوجیوں نے بھارتی فوج کو عبرت ناک جواب دیا اور دشمن کو اس کے مکروہ ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔ 4 جولائی 1999 کو، پہلے ہی کی طرح، پاکستانی دستے ابھی بھی ’’دراز، بلتک اور شویک‘‘ میں موجود تھے کارگل جنگ پاکستان کا تاریخی واقعہ ہے جس میں پاک فوج اور کشمیری آزادی پسندوں نے بھارتی فوج کو ایک بری طرح شکست دی۔
پاک فوج اور کشمیری جنگجوؤں کی صرف 5 بٹالینوں نے بھارتی سرزمین کو پاکستانی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کیا۔ پاک فوج کے متعدد فوجی جوان، شمالی علاقوں میں کمانڈروں نے بہادری سے مقابلہ کیا اور مادر وطن پر جان نچھاور کرنے والے عظیم شہداء کو گلے لگا لیا ان کا تعلق ناردرن لائٹ انفینٹری (این ایل آئی) سے تھا جسے ’’ملکہ انفینٹری‘‘ کے نام سے سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف، اسی دن صدر بل کلنٹن اور اس وقت کے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کمزوری دکھائی اور شدید بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے جنگ بندی اور فوج کی واپسی پر اتفاق کیا ہے عالمی برادری نے دباؤ بھارت کے کہنے پر ہی ڈالا تھا، کیوںکہ بھارت کو میدان جنگ میں پاک فوج کی جانب سے شکست سے دوچار اور مضبوط مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جنگ بندی سے قبل ہمارے 157 فوجی شہید اور 250 زخمی ہوئے، پاک فوج نے لڑائی میں دشمن پر مکمل اور ناقابل تسخیر غلبہ حاصل کرلیا تھا اور بھارتی فوج کے تمام بزدلانہ حملوں کو پسپا کر دیا تھا لیکن بین الاقوامی دباؤ اور وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے دستبرداری اور جنگ بندی کے مسلسل احکامات کی وجہ سے فوج کو رکنا پڑا۔ایسے حالات میں بھی ہمارے فوجیوں نے بھارتی فوجیوں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا تھا اسے توپ خانہ چھوڑ کر واپس ہونا پڑا ہندوستان کے اس وقت کے آرمی چیف نے قبول کیا کہ وہ کارگل جنگ میں ہار گئے ہیں ہندوستانی تخمینے کے مطابق، کارروائی میں بھارتی فوج کے 600 فوجی ہلاک اور 1500 زخمی ہوئے۔ حقیقت میں، انہیں اپنے تخمینے سے لگ بھگ دوگنا نقصان ہوا اس جنگ کو پاکستان نے فتح کیا تھا اور یہ سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا۔