اسلام آباد کے 400 سے زائد پتھاروں کا مستقبل ؟

350

اسلام آباد کے 400 سے زائد کھوکھوں اور پتھاروں کے خلاف سی ڈی اے کے آپریشن کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
عدالت نے وکیل سی ڈی اےسے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سارے کھوکھوں کے لائسنس کینسل کر دئیے؟ اس پر وکیل سی ڈی اےنے کہا کہ جی کھوکھوں کے لائسنس 2013 میں منسوخ کئے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اسکا مطلب ہے آپ نے غلط لائسنس ایشو کئے اور لائسنس منسوخی کے بعد لیٹر ایشو کئے ؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اوریجنل ماڈل پلان آپ عدالت میں پیش کریں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ڈائریکٹر انفورسمنٹ سے استفسار کیا کہ باقی تجاوزات کا آپ کیا کررہے ہیں، گرین بیلٹ کے اوپر آئی سی ٹی کی پوسٹیں بنی ہیں پھر اس کو آج ہی گرا دیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے سی ڈی اے ڈائریکٹر انفورسمنٹ سے پوچھا کہ کس کے آرڈر پر آپ نے لائسنس منسوخ کئے، لائسنس منسوخی کی نوبت کیوں آئی ؟ ان کو 2017 میں کس نے بٹھایا، اس پر جواب دیا گیا کہ لوگ خود بیٹھے ہیں۔ ڈائریکٹر انفورسمنٹ کے جواب پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد کا تماشا بنایا ہوا ہے، آپ ابھی بتائیں کہ ان لوگوں کو کس نے بٹھایا ورنہ آپ نہیں جائیں گے۔
قائم چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں سے خود ہی پیسے لے رہے ہیں، اور آپکو پتا نہیں کہ کس نے بٹھایا، آپ لوگ صرف سسٹم کے ساتھ کھیلتے ہیں اور کچھ نہیں ہے۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سمیت تمام اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئےمئیر اسلام آباد کو کل طلب کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی سماعت اگلے روز تک ملتوی کردی گئی ہے۔