ہندو جیم خانہ میں ناپا کیلیے مزید تعمیرات پر چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر طلب

129

کراچی (نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے ہندو جیم خانہ کی عمارت میں ناپا کے لیے مزید تعمیرات کیخلاف درخواست پر چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علیشاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو ہندو جیم خانہ کی عمارت میں ناپا کے لیے مزید تعمیرات کرنے سے متعلق ہندوی برادری کی
جانب سے ناپا کو جگہ دینے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہندو جیم خانہ ہندوبرادری کی فلاح و بہبود کے لیے بنایا گیا تھا۔ محکمہ کلچر نے ہندو جیم خانہ کی جگہ پر ناپا کے لیے عمارت کھڑی کردی۔ آثار قدیمہ کی عمارت میں کسی قسم کی تعمیرات نہیں ہو سکتیں۔ آثار قدیمہ کی عمارتوں میں مزید تعمیرات پر عدالت برہم ہوگئی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیے کہ سندھ حکومت نے سندھ اسمبلی کی عمارت میں دوسری اسمبلی کیسے بنا ڈالی۔ کیا معلوم نہیں، سندھ اسمبلی کی عمارت قیام پاکستان سے قبل کی تھی۔ جسٹس سجاد علیشاہ نے کہا کہ نئی سندھ اسمبلی کی عمارت کے بھی اپنے قصے ہیں۔ نئی سندھ اسمبلی کی عمارت کی قیمت کہاں سے کہاں بڑھائی گئی۔ معلوم ہے کون کون بیرون ملک ٹائلیں اور باتھ روم کے نل خریدنے گیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیے آخر کون سا خطرہ تھا جو اسمبلی کی اونچی اونچی فصیلیں کھڑی کر دیں۔ قومی اسمبلی اور باقی تینوں صوبائی اسمبلیوں کی کوئی دیواریں نہیں۔ سندھ ہائیکورٹ اور عدالت عظمیٰ تک کی کوئی دیواریں نہیں بنائیں۔ یہ اسمبلیاں عوامی مقامات ہیں جہاں لوگ سیر و تفریح کے لیے آسکیں۔ پرانی سندھ اسمبلی کے پیچھے نئی عمارت کیسے بنا ڈالی۔ ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مؤقف اپنایا کہ سندھ اسمبلی کے ارکان کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے نئی عمارت بنائی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیے اچھا تو پھر پنجاب کی نئی عمارت کیوں نہیں بنائی گئی۔ کسی کے گھر میں گھس کر کچھ بھی کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ناپا کی عمارت کبھی نہ کبھیگرانا پڑے گی۔ آثار قدیمہ کی عمارت پر تعمیرات کیسے کرلی گئیں۔ ایک وقت ضرور آئے گا جب اس عمارت کو گرانا پڑے گا۔ سیکرٹری کلچر کی عدالت میں کوئی حاضری نہیں۔ عدالت نے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
ناپا