جرمنی میں مسلم مخالف لہر شدید‘ اسکولوں میں خنزیر کا گوشت بحال

200

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی میں چھوٹے بچوں کے 2 اسکولوں کی جانب سے مسلمان طلبہ کی وجہ سے کھانے میں خنزیر کے گوشت پر خود ساختہ پابندی لگانے کے بعد شدید عوامی ردعمل کے نتیجے میں اسکول انتظامیہ اپنا فیصلہ واپس لینا پر مجبور ہوگئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عوامی ردعمل اتنا شدید تھا کہ جرمن شہر لائپزگ کے دونوں اسکولوں کو کھانے میں دوبارہ خنزیر کا گوشت متعارف کرنا پڑے گا۔ دونوں کنڈرگارٹن نے مسلمان بچوں کی وجہ سے دوپہر کے کھانے میں خنزیر کا گوشت اور اس کی چربی سے بنائی جانے والی اشیا نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد جرمنی بھر میں سوشل میڈیا پر ایک بحث کا آغاز ہو گیا تھا کہ یہ فیصلہ درست نہیں ہے اور جرمن معاشرے میں مسلمانوں کا اثر رسوخ بڑھتا جا رہا ہے ۔ مہاجر مخالف دائیں بازو کے حلقوں کے نفرت انگیز بیانات کی وجہ سے کنڈر گارٹن کی حفاظت کے لیے پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ اسکول کا کہنا تھا کہ بدلتی ہوئی دنیا کے احترام میں 15 جولائی سے بچوں کو پورک فری کھانا اور اشیا فراہم کی جائیں گی، تاہم شدید عوامی ردعمل اور نفرت انگیز پیغامات کے بعد دونوں اسکولوں نے اپنے فیصلے پر عمل روک دیا ہے۔