ٹرمپ نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی قرارداد ویٹو کر دی

175

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی سے متعلق امریکی کانگریس کی منظور کردہ قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے اتحادیوں کو اربوں ڈالراسلحہ کی فروخت پر پابندی کے لیے 3 بل ویٹو کرتے ہوئے اتحادی ممالک کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ امریکی سینٹ سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے اسلحہ کی فروخت پر پابندی کے بل عالمی سطح پر مسابقت کی امریکی صلاحیت کو کمزور کریں گے اور امریکا کے اس کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو متاثر کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا اپنے اتحادیوں کو اسلحہ کی فرخت پرپابندی عائد کرتا ہے، تو اس کے نتیجے میں یمن جنگ طول پکڑسکتی ہے۔کانگریس کے ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں ڈر ہے کہ یہ اسلحہ یمن کی جنگ میں شہری آبادیوں کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کے کردار کی شدید مذمت کی ہے اور اس کے علاوہ گزشتہ سال سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی جمال خاشق جی کے قتل پر بھی سعودی عرب پر شدید تنقید کی تھی۔ حکمراں جماعت رپبلکن پارٹی کے رہنما مچ میکونیل نے بدھ کے روز کہا کہ آیندہ چند دنوں میں صدر ٹرمپ کی طرف سے قرار دادوں کو ویٹو کیے جانے پر رائے شماری کرائی جائے گی۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ سینیٹ میں ویٹو کے خلاف رائے شماری میں مطلوبہ دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہو سکے گی۔ خیال رہے کہ امریکی صدر کی طرف سے یہ اقدام امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے مشرق وسطیٰ کے ان 2 اہم ممالک اور امریکا کے اتحادیوں کو جدید ترین امریکی اسلحہ کی فروخت کے خلاف قرار دادیں منظور کیے جانے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کی وجہ سے لاحق ممکنہ خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 8ارب ڈالر سے زائد مالیت کے امریکی ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تب امریکی کانگریس کے ارکان نے ایک قرارداد کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ کو اس اقدام سے روک دیا تھا۔ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک یہ تیسرا موقع ہے کہ منتخب ایوانوں کی رائے کے خلاف ویٹو کا اختیار استعمال کیا ہے۔