پاکستان میں بے روزگاری کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے،سجید اسلم

231

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس (اے سی سی اے ) اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اکائونٹنٹس (آئی ایم اے )کے گلوبل ایکنومک کنڈیشنز سروے (جی ای سی ایس) کے نتائج کے مطابق پاکستان کی داخلہ پالیسی اور عالمی معاشیات میں آہستگی کے باعث ،پاکستان میں بھی اقتصادی سست روی دیکھی جارہی ہے۔ دنیا بھر میں 1162 اکائونٹنٹس کی رائے شماری سے معلوم ہوا ہے کہ سال 2018 کے آخر میں، عالمی سطح پر اقتصادی سست روی کے باعث ، کاروباری سرگرمیوں میں اعتماد کی سطح میں کمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔جبکہ سال 2019 کی دوسری سہ ماہی کے دوران ، جی ای سی ایس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح تیزی سے بڑھی جس سے اعتماد کی سطح متاثر ہوئی۔ پاکستان میں اے سی سی اے کے سربراہ – سجّید اسلم نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ اور مالیاتی خسارہ – دونوں عوامل کے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات ہو رہے ہیں۔ مالیاتی نظام میں نئی تبدیلی اور ساتھ ہی عالمی معاشیات کی رفتار میں بھی کمی نمایاں کمی ہوئی ہے، جس کے نتیجہ میں پاکستان کی معاشی شرح نمو میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف کے حالیہ امدادی پیکیج کی شرائط کے مطابق ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کے باعث نجی شعبہ کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی۔ اقتصادی ترقی کی شرح جو گذشتہ سال 5.8 فیصد تھی ، اس سال کم ہو کر 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے ۔ عالمی سطح پر جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا اور چین نے بھی بہت زیادہ بے یقینی کی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جبکہ امریکا میں بھی اعتماد کی سطح ، گذشتہ آٹھ برسوں کے مقابلہ میں،اس سال کم ترین رہی۔ اس کمی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ چین سے درآمد ہونے والی بہت سی مصنوعات پر لاگو ٹیرف کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے ، جس کے باعث تجارتی ماحول میں تنائو کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔برطانیہ کی معیشت میں بھی، سال 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران، اعتماد کی سطح کم ہوئی ، مگر اتنی کمی نہیں ہوئی جتنی سال2018 کی آخری سہ ماہی میں ہوئی تھی۔ سجّید اسلم نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ جی ای سی ایس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی سست روی جاری ہے ۔لہٰذااس صورتحال میں اعتماد کی کمی کو بحال کر نے کی ضرورت ہے۔ عالمی معیشت کو درپیش سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ امریکااور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں مزید شدّت نہ پیدا ہو جائے۔ اس کے علاوہ ، ہمیں ان خدشات کو بھی مدّنظر رکھنا ہو گا کہ چین کی معاشی رفتار میں اچانک کمی نہ ہو جائے، جبکہ برطانیہ میں نوڈیل بریگزیٹ ہونے کی صورت میںبھی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔آئی ایم اے میں تحقیق اور پالیسی کے شعبہ میں نائب صدر -رائف لائوسن (پی ایچ ڈی، سی ایم اے، سی پی اے) نے کہا کہ جی ای سی ایس تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکا کی معاشی رفتار میں کمی واقع ہو رہی ہے اور صورتحال نہایت غیر یقینی ہے، جبکہ تجارتی ماحول میںتنائو بھی منفی اثرات پیدا کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس ماہ کے آخر میں فیڈرل ریزرو، شرح سود میں کمی کر دے گا ، تاکہ معاشی پھیلائو کی رفتار کو برقرار رکھا جا سکے۔ گذشتہ دس برسوں سے ، امریکی معیشت کی وسعت میںمسلسل اضافہ جاری ہے۔ جی ای سی ایس تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ عالمی شرح نمو میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔ البتّہ رواں سال کے دوران سست رفتار ترقی دیکھی گئی ، جو کہ 3 فیصد اور 3.5 فیصد رہی۔ جبکہ گذشتہ برس ترقی کی شرح 3.8 فیصد رہی تھی۔ اچھی خبر یہ ہے کہ افراط زر کے ذیلی اہداف کے تسلسل کے باعث ، خصوصاً ، امریکا اور یورپ میں، مرکزی بینکوں کو مالیاتی پالیسی میں نرمی لانے کا موقع مل رہا ہے۔