کے الیکٹرک کراچی والوں کھال اتار کر لے جائے گی،عدالت عظمیٰ

334

کراچی(اسٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے ریماکس دیے ہیں کہ کے الیکٹرک نے جتنا کمانا تھا کمالیا، یہ اب پورے کراچی والوں کی کھال تک اتار کرلے جائیں گے۔ عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے مابین بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے تنازعے سے متعلق سماعت ہوئی۔ مئیر کراچی وسیم اختر، کے الیکٹرک حکام، سیکرٹری بلدیات و دیگر پیش ہوئے۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیے کے الیکٹرک کوئی فلاحی ادارہ نہیں، یہ پاکستانی نہیں ہیں، یہ تو یہاں کمانے آئے ہیں۔ عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے کہا کہ آپ کون سا اس ملک میں فلاحی کام کرنے آئے ہیں۔ میئر کراچی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ہمارے 7 ارب دینے ہیں، کے الیکڑک سے پول، کیبلز اور کرائے کی مد میں اربوں روپے دلوائے جائیں۔ عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے کہا کہ آپ کے ایم سی کی بجلی کاٹ رہے ہیں تو اپنے حصے کی ادائیگی بھی تو کریں۔ عدالت نے ریماکس دیے کہ مئیر صاحب! آپ کے ملازمین اور افسران بھی تو مفت کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیے کہ دینے کے پیسے نہیں تو موم بتی اور لالٹین کا استعمال کریں۔ میئر کراچی نے کہا کہ کے الیکڑک والے ہماری زمین استعمال کر رہے ہیں،پیسے بھی ہمیں ہی دینے ہیں اور بجلی بھی ہماری ہی کاٹی جا رہی ہے۔ بھلا یہ کہاں کا انصاف ہے۔ نمائندہ سندھ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے 34 کروڑ واجبات کے سلسلے میں جاری کردیے۔ عدالت نے ریماکس دیے مئیر صاحب، اگر یہ مسائل حل نہیں کر سکتے تو آپ کے رہنے کا فائدہ کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے مئیر کراچی سے مکالمہ میں کہا کہ آپ تو بڑے اطمینان میں دیکھائی دے رہے ہیں،کیا یہ ہمارا کام ہے کہ عدالت بجلی کے بلوں کا معاملہ حل کروائے۔ عدالت نے آبزوریشن دی کہ پھر وزیراعلیٰ کو کہتے ہیں وہ خود ہی مسئلے کا حل نکالیں۔ عدالت نے کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے مابین بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے تنازعے سے متعلق چیف سیکرٹری کو آج اجلاس بلاکر مسئلے کا حتمی حل نکالنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ اجلاس میں مئیر کراچی، سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری فنانس بھی شریک ہوں۔