وزیراعظم کا مریکا میں خطاب ، پی سی بی میں کھلبلی مچ گئی

188

کراچی (سید وزیر علی قادری) وزیراعظم عمران خان نیازی نے واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے جہاں اور باتیں کیں وہیں کھیلوں کے شعبے میں اصلاحات نافذ کرنے کا عندیہ دیا، یہ ہی نہیں ان کی ذاتی دلچسپی اور انسیت اور ان کی پہچان بننے والی کرکٹ کا بھی ذکر جذباتی انداز میں کیا، حالیہ ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ خود ٹیم بنائیں گے جو 4سال بعد ورلڈ کپ جیت کر وطن واپس آئے گی۔ اس موقع پر حاضرین نے ان کو تالیاں بجا کر شاباش دی۔ دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ پر عرصے سے بڑے عہدوں پر تعینات افسران میں کھلبلی مچ گئی۔ زرائع کے مطابق ان افراد نے کپتان کے قریبی ساتھیوں سے رابطے شروع کردیے۔ لاہومیں قائم پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں افسران کا رویہ اپنے ماتحت عملے کے ساتھ شفیقانہ رہا۔ چند نے تو کھانا بھی ان کیساتھ کھایا۔ اس طرز عمل پر اسٹاف بہت خوش تھا۔البتہ اہم شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کے وعدے پر وزیراعظم کے گزشتہ دورہ امریکا کے سلسلے میں ہموطنوں سے خطاب کرتے ہوئے جو کرکٹ و دیگر کھیلوں کے حوالے سے کہا اس کو لفاظی سے زیادہ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جس عالمی طاقت والے ملک کے سربراہ سے ان کی ملاقات طے تھی اور جو امور اور ایجنڈے میں بات ہونی تھی قوم اور امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو ملک کے مستقبل کے بارے میں اعتماد میں لیا جاتا، نیز خان صاحب کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ کھیل کود اور کرکٹ کی دنیا سے باہر آئیں وہ ملک کے وزیراعظم پہلے ہیں پھر زاتی دلچسپی کے حامل دیگر امور پر ان کی کم ذمہ داری ہے۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ کرکٹ انتظامیہ میں بے جا مداخلت اور اہم عہدوں پر اپنی سفارش سے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ متعارف کراکر اپنوں کو نوازنے کی روایت کا برقرار رہناانصاف و میرٹ کا قتل نہیں. ان دونوں عہدوں پر فائز افراد کی دوہری شہریت کے حوالے سے چے میگوئیاں جاری ہیں. کم از کم بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ان کا پاکستان میں قیام محض چند روز کے علاوہ رہتا ہی نہیں۔ زرائع کے مطابق کپتان پاکستان کرکٹ بورڈ کو اگر قومی دھارے میں نہیں لاتے اور پاکستان اسپورٹس بورڈ سے اس کا الحاق نہیں ہوتا تو جو حشر زمبابوے کا ہوا ہے وہ ہی ہماری ٹیم کا ہوگا سب کو پتہ ہے کرکٹ کے سارے معاملات انٹرنیشنل کر کٹ کونسل آئی سی سی کے تحت چلتے ہیں اور حکومت کی مداخلت تسلیم ہی نہیں کی جاتی۔ یہ ہی حال دیگر کھیلوں کا ہے۔ کچھ عرصے قبل فٹبال کے انتخابات عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر ہوئے جس کو عالمی فٹبال تنظیم فیفا نے ماننے سے انکار کردیا۔ اب اس کی کمیٹی نے دورہ کرکے کور کمیٹی بنائی ہے جو ملک میں فٹ بال کے معاملات دیکھے گی۔ ہاکی کو جو مالی طور پر دھچکہ لگا ہے اور ایک قسط ایف آئی ایچ کو اگست میں دینی ہے اس کی بابت دور دور تک کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی۔یہ وہ زمینی حقائق ہیں جس کی روشنی میں کرکٹ و دیگر کھیلوں کے سدھار کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی۔