بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

301

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کرلیا گیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے سابق وزیرخارجہ بورس جانسن نے 92 ہزار سے زائد ووٹ لے کر اپنے مدمقابل وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کو شکست دی۔ جیریمی ہنٹ کو 47 ہزار ووٹ پڑے۔ بورس جانسن کل سے اپنا عہدہ سنبھال لیں گے۔ حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی نے منگل کے روز ایک اعلان میں بتایا ہے کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن پارٹی کے سربراہ منتخب ہو گئے ہیں۔ وہ بدھ کے روز وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا آغاز کریں گے۔ برطانوی وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 10 امیدوار میدان میں تھے، تاہم مختلف مراحل میں ہونے والے انتخاب کے آخر میں صرف 2 امیدوار جیریمی ہنٹ اور بورس جانسن میدان میں رہے گئے تھے۔ یوں یہ مقابلہ موجودہ اور سابق وزرائے خارجہ کے درمیان ہوا۔ 55 سالہ بورس جانسن 2016ء سے 2018ء کے درمیان بطور وزیر خارجہ خدمات انجام دیتے آئے ہیں، تاہم وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے سے اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے تھے، جب کہ وہ 2008ء سے 2016ء تک لندن کے میئر بھی رہے۔ جانسن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر برسلز کی جانب سے کوئی رعایات نہ ملیں، تو وہ کسی معاہدے کے بغیر ہی برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے تیار ہوں گے۔ اپنے مختصر خطاب میں نو منتخب وزیراعظم نے سبکدوش ہونے والی وزیراعظم تھریسامے اور مدمقابل امیدوار جیریمی ہنٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی ذمے داریوں اور وعدوں کا مکمل ادراک ہے، قوم کو مایوس نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کو ایک نئی توانائی بخشیں گے اور 31 اکتوبر تک بریگزٹ کا مرحلہ مکمل کر لیں گے اور ایک نئے جذبے کے ساتھ تمام نئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بریگزٹ حاصل کریں گے، ملک کو متحد کریں گے اور لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن کو شکست دیں گے۔ مستعفی ہونے والے وزیر اعظم تھریسامے نے بورس جانسن کو مبارک بار پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جماعت کی پچھلی نشستوں پر بیٹھ کر بورس جانسن کی بھر پور حمایت کریں گی۔ دوسری جانب کچھ وزرا نے بورس جانسن کے انتخاب پر اپنا استعفا پیش کردیا ہے۔

لندن: بورس جانسن کنزرویٹو پارٹی کا سربراہ منتخب ہونے کے بعد خطاب کررہے ہیں