فلسطین انتظامیہ کا اسرائیل کے ساتھ تمام سمجھوتے منسوخ کرنے پر غور

200

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی مجلس عاملہ کے سیکرٹری کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیادت نے اسرائیل کے ساتھ تمام سمجھوتوں کو منسوخ کرنے کے لیے طریقہ وضع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صائب عریقات نے کہا ہے کہ صدر محمود عباس نے مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں وادی حمص کے قصبے صور باہر میں گھروں کے مسمار کیے جانے کے نتیجے میں متاثرہ تمام گھرانوں کے نقصان کی تلافی کا فیصلہ کیا ہے۔ رام اللہ میں ایک ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران عریقات نے بتایا کہ اس سلسلے میں سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے اور قابض اسرائیلی حکام کی عدالتوں کے ساتھ تمام معاملات روک دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ عریقات کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت تلافی کے طریقہ کار پر عمل کے لیے مطلوب تمام اقدامات کرے گی۔ اس میں بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لیے فوری رہایش، مالی ہرجانہ اور ہر طرح سے زر تلافی شامل ہے۔ صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور کو ہدایت کی ہے کہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔ اگر امریکا سلامتی کونسل میں بین الاقوامی ادارے اور قانون کی راہ میں حائل ہوا تو ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا رخ کریں گے۔ اُدھر اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے بیت المقدس کے دفاع اور فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا وحشیانہ صہیونی عمل روکنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے منصوبوں کو روک دے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی کارروائی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اُدھر عرب لیگ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہ ہے۔ فرانس، بحرین اور قطر نے بھی فلسطینی عمارتوں کو منہدم کیے جانے کی مذمت کی ہے۔