کشمیر پر ثالثی کی امریکی پیشکش، بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی

245

نئی دہلی(صباح نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کے دوران کشمیر کے حوالے سے بیان کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔ اب بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے وضاحت طلب کر لی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے کشمیر میں امن کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت افسوسناک بات ہے کہ پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو حل نہیں کر پا رہے۔ میں 2 ہفتے قبل بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تھا۔ ان کے ساتھ موضوع پر گفتگو کی اور انہوںنے مجھے کہا کہ کیا آپ ثالث کا کردار ادا کریں گے؟ تو میں نے پوچھا کہاں؟ انہوں نے کہا کشمیر میں کیوں کہ یہ مسئلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ اس بیان کے بعد بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمان میں آ کر ٹرمپ کے دعوے کی وضاحت پیش کریں۔ لوک سبھا میںمودی جواب دو کے نعرے لگائے گئے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ غلط بیانی کر رہے ہیں یا بھارتی حکومت جھوٹ بول رہی ہے، نریندر مودی سامنے آ کر حقیقت واضح کریں۔ کانگریس پارٹی کے ہی راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے درخواست کرکے قوم کو دھوکا دیا۔بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر کا بیان سچ ہے تو نریندر مودی نے بھارت کے مفادات اور 1972کے شملہ معاہدے کے ساتھ دھوکا دہی ۔اپوزیشن کے مطالبے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ایوان بالا میں کہنا تھا کہ وزیراعطم مودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹوئٹر میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے پریس میں صدر ٹرمپ کا بیان دیکھا ہے کہ اگرمسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان درخواست کرتے ہیں تو وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں، اس طرح کی کوئی درخواست نریندر مودی نے امریکی صدر سے نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت مستقل موقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت صرف دو طرفہ ہوگی۔