کرپشن کے بڑے مقدمات 10 ماہ میں نمٹانے کی ہدایت

153

اسلام آباد(آن لائن) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ادارے کے تمام علاقائی سربراہان کو میگا کرپشن کیسز کو 10 ماہ کی محدود مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک اعلامیے میں جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تمام نیب ڈائریکٹرز کو ہدایت کی کہ شکایت کی تصدیق، تحقیق و تفتیش قانون کے مطابق 10 ماہ کی مدت میں مکمل کی جائے تا کہ میگا کرپشن کیسز کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔نیب کے ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین نیب نے استغاثہ اور آپریشن ونگز سے علیحدہ علیحدہ بریفنگز لینے اور تفتشیی افسران اور پراسیکیوٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بیورو کے علاقائی دفاتر کا دورہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔علاوہ ازیں نیب کے علاقائی دفاتر میں گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے اور بغیر کسی دباؤ کے عدالت میں بیان دینے اور انہیں سماعت میں پیش کرنے کے لیے گواہان سے متعلق ایک سیل قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔پریس ریلیز میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ گیلانی اور گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد افراد نیب پر اعتماد کرتے ہیں اور شکایات، تحقیقات و تفاتیش کی تعداد گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں دگنی ہوچکی ہے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ قیادت کے دور میں نیب نے بدعنوانی کے 600 ریفرنسز فائل کیے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے اس کے ساتھ ایک ہزار 210 کرپشن ریفرنسز پہلے ہی احتساب عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ ادارے نے راولپنڈی بیورو میں جدید سہولیات سے مزین ایک فرانزک لیبارٹری بھی قائم کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انسدادِ بدعنوانی کے ادارے نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) کا نیا تصور متعارف کروایا ہے تا کہ اعلی افسران کے تجربات اور مجموعی قابلیت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔اس سے نہ صرف کام کے معیار میں بہتری آئے گی بلکہ یہ بات بھی یقینی ہوگی کہ نیب کے معاملات میں کوئی فرد واحد اثر انداز نہیں ہوسکتا۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں لہٰذا بیورو نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے ہیں تا کہ نوجوانوں میں بدعنوانی کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جاسکے۔جس کے تحت کالجوں اور جامعات میں 50 ہزار سے زائد کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز تشکیل دی گئیں ہیں۔چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھاکہ ہیڈکوارٹر اور علاقائی دفاتر کی کارکردگی میں بہتری کے لیے گریڈنگ سسٹم ترتیب دیا گیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سسٹم کے تحت ہیڈ کوارٹر اور علاقائی دفاتر کا ثانونی اور سالانہ بنیادوں کا جائزہ لیا جاتا ہے جس کے باعث نیب دفاتر کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔
چیئرمین نیب