حیدرآباد ،بلدیہ اعلیٰ نے گول بلڈنگ کے اطراف کارروائی کیلیے گرین سگنل دیدیا

584

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد نے آثار قدیمہ قرار دی گئی گول بلڈنگ کے عقبی دروازے پر قبضہ کرکے تعمیر کی گئی دکانوں کی کرایہ داری ختم کرکے اینٹی انکروچمنٹ سیل کو کارروائی کے لیے گرین سگنل دے دیا، بااثر شخص نے گول بلڈنگ کے عقبی دروازے پر دکانیں تعمیر کرکے 28 لاکھ میں فروخت کردی تھیں۔ حیدری ہوٹل کی سڑک پر قائم غیرقانونی تندور و دیگر تجاوزات ختم کرنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی۔ آثار قدیمہ قرار دی گئی بلدیہ کی ملکیت گول بلڈنگ کے عقبی دروازے پر قبضہ کرکے تعمیر کی گئی دکانوں کے انکشاف اور شعبہ ٹیکس کی مذکورہ غیرقانونی دکانوں کو کرایہ داری دینے پر میئر میونسپل کارپوریشن سہیل مشہدی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے میونسپل کمشنر کو فوری کارروائی کا حکم دے کر گول بلڈنگ کے عقبی گیٹ سے فوری غیرقانونی دکانیں ودیگر تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے، جس پر میونسپل کمشنر نے مذکورہ غیرقانونی دکانوں کی شعبہ ٹیکس کی جانب سے کی گئی کرایہ داری ختم کرتے ہوئے اینٹی انکروچمنٹ سیل کو گرین سگنل دے دیا ہے، جس کے بعد ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل توحید احمد نے گول بلڈنگ کا دورہ کرتے ہوئے قابضین کو رضاکارانہ طور پر قبضہ ختم کرنے کے لیے ایک روز کی مہلت دی جبکہ دوسری طرف رسالہ روڈ پر واقع اقبال ہوٹل اور حیدری ہوٹل کے بااثر مالکان کو سڑک پر قائم تندور و دیگر تجاوزات رضا کارانہ طور پر ختم کرنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی، جس کے بعد اینٹی انکروچمنٹ کے عملے نے تجاوزات کی نشاندہی کے لیے نشانات لگا دیے ہیں۔ توحید احمد نے بتایا کہ اینٹی انکروچمنٹ سیل کے عملے کو مشینری کی عدم فراہمی اور سیکورٹی موجود نہ ہونے کے باعث کارروائی کے دوران مشکلات اور مزاحمت کا سامنا ہے جبکہ عدالت عظمی اور عدالت عالیہ سمیت ماتحت عدالتوں کے درجنوں احکامات پر ان وجوہات پر عملدر آمد نہیں ہورہا ہے، جبکہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے مسلسل انسداد تجاوزات کارروائی کے احکامات دیے جارہے ہیں مگر مشینری اور سیکورٹی فراہم نہیں کی جاتی۔ دوسری طرف اینٹی انکروچمنٹ سیل کے 25 سے زائد ملازمین کئی سال سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باوجود کام کررہے ہیں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور دوران ڈیوٹی چوٹ لگ کر جاں بحق ہونے والے اہلکار قمر ولد علاالدین کے اہل خانہ بھی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔