جاوید الرحمن ترابی
بھارت عالمی عدالت سے اپنا مقدمہ ہار گیا ہے کل بھوشن کو رہا کرانے کی درخواست مسترد ہوئی ہے عالمی عدالت میں پاکستان دلائل تسلیم کیے گئے پاکستان یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ کل بھوش دراصل بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر ہے اور ایران کے راستے حسین مبارک پٹیل کے فرضی پاسپورٹ پر پاکستان میں داخل ہوتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اس نے تسلیم کیا کہ وہ حسین مبارک پٹیل نہیں بلکہ انڈین نیول کمانڈر کل بھوشن یادیو ہے اور پاکستان میں جعلی پاسپورٹ پر کئی بار داخل ہو چکا ہے۔ اس نے ایرانی بندر گاہ چاہ بہار میں بھارتی دہشت گردی کا ایک کیمپ قائم کر رکھا ہے جہاں سے اس نے پاکستان میں دہشت گردی کی کئی گھنائونی وارداتیں کیں جن میں بے گناہ لوگ شہید ہوئے۔ مائوں کی گود اجڑی۔ بچے یتیم ہوئے اور خواتین بیوگی کا شکار ہوئیں۔ دفترخارجہ کے ترجمان نے فیصلے کو حق اور انصاف کی فتح قرار دیا ہے اور اس امر پر زور دیا ہے کہ اب کل بھوشن کے ساتھ ملکی قوانین کے مطابق سلوک کیا جائے گا بھارت یہ کیس لے کر عالمی عدالت میں نہیں جاسکتا تھا کیونکہ یہ اس کا حق نہیں تھا، کسی غیر ملکی جاسوس کا کیس عالمی عدالت میں قابل سماعت ہی نہیں تھا اس لیے خدشہ پیدا ہوا کہ کہیں بھارت اپنی شاطرانہ چالوں سے اس قاتل، دہشت گرد اور جاسوس کو رہا کروانے میں کامیاب نہ ہو جائے مگر پاکستان نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ مقدمہ لڑا اور بالآخر اسے فتح ملی دفر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہوا ہے۔
بھارت کی درخواست تھی کہ کل بھوش کو رہا کروایا جائے مگر اس کی صدا،صدا بصحرا ثابت ہوئی، بھارت اپنا کیس ہار گیا کل بھوشن کی گرفتاری افواج پاکستان کے انٹیلی جنس سسٹم کی شاندار کار کردگی کا ثبوت ہے۔ یہ ادارے چوکس ہیں اور دن رات ان کی آ نکھیں کھلی رہتی ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے اقرار کیا کہ وہ اکہتر میں پاکستان کو دو لخت کرنے میں سرگرم تھے اور اب بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو بھی اسی طرح حقوق دلوائیں گے جیسے مشرقی پاکستان کے عوام کو دلوائے گئے۔ یہ ایک واضح دھمکی تھی کہ بھارت پاکستان کے مزید ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔ اس پر بھی نواز شریف حکومت خاموش رہی اور الٹا اپنی نواسی کی شادی میں نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم کو کسی پیشگی اعلان کے بغیر ایک سو بیس بھارتیوں کو بغیر ویزے کے پاکستان میں داخل ہونے کا موقع دیا۔ عوام کل بھوشن کیس سے مایوس ہو گئے تھے لیکن پاکستان نے اپنا کیس عالمی عدالت میں شدو مد اور پوری تیاری سے لڑا اور بھارت کا منہ بند کر دیا۔
عالمی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ حق اور انصاف کی فتح ہے اور بھارت کے لیے ایک شرمناک شکست۔ اب بھارت پر یہ الزام ثابت ہوگیا ہے کہ وہ پاکستان میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے اور بے گناہوں کا خون بہانے کے گھنائونے جرائم کا مسلسل ارتکاب کر رہا ہے۔ کامرہ میں ایواکس طیارے کی تباہی اور کراچی نیول بیس پر اورین طیارے کی تباہی صرف بھارت کو مقصود تھی۔ یہ دونوں طیارے دشمن کی فضائی نقل و حرکت پر نگاہ رکھتے ہیں اور اپنے طیاروں کو دفاعی کارروائی میں گائیڈ کرتے ہیں۔ ان طیاروں سے عام دہشت گردوں کو کوئی پر خاش نہ تھی اس لیے وہ انہیںکیوں نشانہ بناتے، ہاں وہ بھارتی انگلیوں پر ناچ رہے تھے اور کل بھوشن جیسے سیکڑوں ایجنٹوں کے اشارے پر پاکستان میں دن رات خون کی ندیاں بہا رہے تھے۔ بھارت کے یہ ایجنٹ افغانستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے تھے اور درجنوں بھارتی قونصل خانوں کے ملازموں کی آڑ میں بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی نگرانی کرر ہے تھے۔ انہیں خود کش دھماکوں کی تربیت دے رہے تھے۔ اس کے لیے انہیں بارود سے لیس کر رہے تھے اور خطیر انعام کا لالچ دے کر انہیں اپنے آپ کو اور ساتھ ہی سیکڑوں پاکستانیوں کو اڑانے کے لیے اکسا رہے تھے۔ کل بھوشن کے پکڑے جانے سے پاکستان کے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ٹھوس ثبوت آ گیا ہے اور یہ ثبوت کسی اور نے نہیں، عالمی عدالت نے تسلیم کیا ہے۔ اس فیصلے سے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے ہیں بھارت ایک عیار اور دہشت گرد ہمسایہ ہے مشرقی پاکستان میں عوامی بغاوت کو ہوا دینے اور مکتی باہنی کو کلکتہ میں کیمپ قائم کروا کر اس نے اپنی دہشت گردی کا کھلا ثبوت مہیا کر دیا اس کی فوج کشمیریوں پر دہشت گردی کرر ہی ہے بھارت نے سیاچن میں بھی دہشت گردانہ کارروائی سے قبضہ جمایا آبی دہشت گردی بھی کر رہا ہے جس کا کیس بھی پاکستان کو تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ورلڈ بینک کے پاس لے جانے پر مجبور ہونا پڑے گا اور پاکستان کا کیس اس قدر مضبوط ہے کہ وہاں بھی بھارت کو خجالت کا سامنا ہو گا بھارت کو عالمی عدالت کے فیصلے سے جس ہزیمت، خفت کا واسطہ پڑا ہے۔ اس کے زخم چاٹنے میں اسے برسوں لگیں گے حکومت پر یہ الزام بھی غلط ثابت ہو گیا ہے کہ اس نے پاکستان کو سفارتی تنہائی کا شکار بنا دیا ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے نے اس پروپیگنڈے کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔