سجاول ، شہر میں غیر قانونی تجاوزات کی بھر مار، پولیس اور انتظامیہ کی خاموشی

158

 

سجاول (نمائندہ جسارت) سجاول شہرمیں غیر قانونی تجاوزات اور ٹھیلوں کے باعث بازار سے گزرنا مشکل ہوگیا ہے، مقامی انتظامیہ، بلدیہ اور اینٹی انکروچمنٹ کی جانب سے کارروائی کے بجائے سرپرستی کی جارہی ہے، شہرمیں ماموں لاڈو چوک سے بس اسٹاپ روڈ اور مچھلی مارکیٹ سے پبلک پارک تک مین روڈ پر تجاوزات ،ٹھیلوں اور غیرقانونی قبضوں کی بھرمار سے شہرمیں پیدل چلنابھی دشوارہوگیاہے ،اور پورا دن ٹریفک جام رہتاہے، جبکہ اسکول ٹائم پر بچوں اور خاص کرلڑکیوںکو اسکول آتے جاتے وقت روڈ کراس کرنابھی مشکل ہوجاتا ہے، دکانداروں کی جانب سے بارہا احتجاج کیا گیا ہے جبکہ شہریوں کی متعدد درخواستوں کے باوجود نہ توپولیس ایکشن لینے کو تیار ہے اور نہ بلدیہ اور اینٹی انکروچمنٹ والے دھیان دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہرکے مین روڈ کے بیچوں بیچ ٹھیلے لگانے والوں سے بلدیہ کا ٹھیکیدار روزانہ بیس روپے کے حساب سے وصولی کرتا ہے، ہزاروں روپے آمدنی کا کچھ حصہ بلدیہ کے حوالے کرتا ہے، جبکہ اینٹی انکروچمنٹ کے اہلکار بھی ٹھیلے والوں سے کھانے پینے کی اشیا مفت لے جاتے ہیں اور انہیں سڑک بلاک کرنے کی کھلی چھوٹ دیتے ہیں۔ ٹھیلوں اور تجاوزات کو دکانوں کے آگے کھڑا کرنے سے دکانداروں اور ٹھیلے والوں کے درمیان روزانہ جھگڑے ہونا معمول بن گئے ہیں لیکن دکانداروں کی درخواستوں کے باوجود انتظامیہ اور پولیس ناجائزقابضین اور ٹھیلوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے، جس سے نقص امن کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، چند روز قبل قائم مقام اسپیکر سندھ اسمبلی ریحانہ لغاری نے ڈی سی آفس میں اجلاس میں تجاوزات ہٹانے کے لیے اجلاس طلب کیا لیکن اس میں بھی متعلقہ افسران نے شرکت نہیں کی۔ اس طرح شہر کو مقامی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے انارکی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ شہر میں تجاوزات اور ٹھیلوں کی بھرمار ختم کرانے اور ٹریفک بحال کرانے کے لیے مقامی شہریوں نے حکام بالاسے اپیل کی ہے کہ اس طرف توجہ دے کر آپریشن کلین اپ کیا جائے تاکہ دکاندار اپنا گزر کرسکیں اور شہر میں چلنے پھرنے اور ٹریفک کی روانی میں آسانی ہو۔