جنگ بوسنیا کے مزید 86 شہدا کی باقیات سپردخاک

813
بوسنیا: 24 سال قبل سربوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے مسلمانوں کی نمازِ جنازہ ادا کی جارہی ہے‘ اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں
بوسنیا: 24 سال قبل سربوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے مسلمانوں کی نمازِ جنازہ ادا کی جارہی ہے‘ اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں

سرائیوو (انٹرنیشنل ڈیسک) بوسنیا ئی جنگ میں قتل عام کے دوران شہید کیے گئے 86 مسلمانوں کی اجتماعی قبر دریافت ہونے کے بعد ان کی انفرادی قبروں میں تدفین کردی گئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق ہر سال جولائی میں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جن میں نئی دریافت کی گئی اجتماعی قبروں سے نعشوں کو نکال کر متعلقہ علاقوں میں ان کی تدفین کی جاتی ہے۔ گزشتہ روز بوسنیا کے جنوب مغربی شہرپریجیڈور کے قریب پولجانا اسٹیڈیم میں تقریب منعقد کی گئی، جس میں مقتولوں کے لواحقین سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ 1995ء تک جاری رہنے والی جنگ میں پریجیڈور میں بوسنیائی سرب ملیشیااؤں نے 5ہزار 209 افراد کو قتل تھا۔ اپریل 1992ء سے دسمبر 1995ء کے عرصے میں مجموعی طو ر پر پورے ملک میں ایک لاکھ افراد قتل اور 22لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ اس سے قبل 13 جولائی کو تُرک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ سربرنیتسا قتل عام ایسا زخم ہے جسے بھرنا تاریخ کے بس کی بات نہیں۔ صدر اردوان نے بوسنیا میں ہونے والے قتل عام کے 24 برس مکمل ہونے کے موقع پر ٹوئٹر پیغام جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ یورپ کے وسط میں 8ہزار 372 مسلمانوں کا ناحق خون بہایا گیا، جسے بھولنا نا ممکن۔ آج اس سانحے کی یاد میں ترک حکومت اور شہری بوسنیائی عوام کے دُکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا گو ہیں۔ صدر اردوان کی جانب سے ٹوئٹر بیان اس روز جاری کیا گیا تھا، جس دن جنگ میں شہید ہونے والے 33 مسلمانوں کی باقیات کی بوسنیا میں تدفین کی گئی۔ دوسری جانب سربرنیتسا نسل کشی کو 24 برس مکمل ہونے کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے بیان دیتے ہوئے کہا تھاکہ یورپی تاریخ میں اس المناک اور دردناک دورانیے سے منکر نہیں ہونا چاہیے اور اسے فراموش نہیں کیا جا نا چاہیے۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ امریکی عوام مسلمانوں کی نسل کشی کے واقعے کی یاد میں بوسنیائی عوام کے شانہ بشانہ ہیں اور اس حوالے سے انصاف مانگنے والوں کا ساتھ دیں گے۔